کراچی ( اسٹاف رپورٹر)سندھ اسمبلی میں اپوزیشن ارکان کی صوبائی بجٹ پرکڑی تنقید‘ پنجاب کے بجٹ کی تعریف ،کہا کہ لوگ ایسے ہی تو نہیں کہتے کہ سندھ میں بھی ہمیں مریم نواز جیسا وزیراعلیٰ دو۔ سندھ کے بجٹ میں بھی کراچی کو نظر انداز کیا گیا ہے، سندھ میں 6 ملین بچے اسکول سے باہر ہیں ،تعلیم پر 2 کھرب روپے پی پی دور میں خرچ ہوئے ۔اتنے بجٹ سے تو نیا سندھ تعمیر ہو جاتا ، ریڈ لائن پر بھی اس دفعہ مکمل پیسےنہیں رکھے گئے، اس کا مطلب اس سال بھی ریڈ لائن مکمل نہیں ہوگی۔ ان خیالات کا اظہار ایوان میں موجود اپوزیشن اراکین نے صوبائی بجٹ پر بحث میں حصہ لیتے ہوئے کیا ۔بدھ کو بجٹ بحث کا آغاز کرتے ہوئے صوبائی وزیر ثقافت سیدذوالفقار شاہ نے کہا کہ گورکھ ہل کی ترقی کے لئے کئی منصوبوں پر کام ہورہا ہے ‘ہم بھٹائی پیڈیا اور سندھی زبان کو ڈجیٹلائیز کرنے جا رہے ہیں۔ ایم کیو ایم کے رکن فرحان انصاری نے کہا کہ گلشن اقبال میں بجلی ہے نہ پانی مگرہائیڈرنٹس ضرور چل رہے ہیں۔ پی ٹی آئی کے سجاد سومرو نے کہا کہ سندھ کے کسان خود کشی کرنے پر مجبور ہیں جبکہ وزراءکی جائیدادیں بڑھتی جا رہی ہیں۔