• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

پاکستان کے اعلیٰ سطح وفد کی یورپی پارلیمنٹ کے اہم اراکین سے ملاقاتیں

---تصویر بشکریہ رپورٹر
---تصویر بشکریہ رپورٹر

پاکستان کے اعلیٰ سطح پارلیمانی وفد نے یورپی پارلیمنٹ کے اہم اراکین اور کمیٹی ممبرز سے ملاقاتیں کیں جس میں علاقائی امن، موسمیاتی انصاف اور قانون کی حکمرانی پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا۔

پاکستانی وفد نے یورپی پارلیمنٹ کے اراکین کو بھارت کی جانب سے سندھ طاس معاہدہ کی معطلی سمیت دیگر جارحانہ اقدامات سے آگاہ کیا۔ 

سفارتخانہ سے جاری بیان کے مطابق پاکستان کے اعلیٰ سطح پارلیمانی وفد نے سٹراسبرگ کے سرکاری دورے کے دوران یورپی پارلیمنٹ کے اہم ارکان اور کمیٹیوں کے ساتھ اسٹریٹجک ملاقاتیں کیں۔

وفد کی قیادت وفاقی وزیر برائے موسمیاتی تبدیلی مصدق ملک نے کی جبکہ اس میں قومی اسمبلی کی خارجہ امور کمیٹی کی چیئرپرسن حنا ربانی کھر، سابق وفاقی وزیر خرم دستگیر خان، سینیٹر فیصل سبزواری اور سابق خارجہ سیکرٹریز سفیر جلیل عباس اور سفیر تہمینہ جنجوعہ شامل تھیں۔

اپنے دورے کے دوران وفد نے یورپی پارلیمان کے سینئر حکام اور قانون سازوں کے ساتھ وسیع پیمانے پر مشاورت کی جس میں علاقائی امن و سلامتی، موسمیاتی لچک، قانونی تعاون اور بین الپارلیمانی مکالمے پر توجہ مرکوز کی گئی۔

وفد نے یورپی پارلیمنٹ کی نائب صدر کرسٹل شالڈیموس سے ملاقات کی اور انہیں جنوبی ایشیا میں بگڑتے ہوئے علاقائی سلامتی کے ماحول خاص طور پر بھارت کے جارحانہ انداز اور یکطرفہ اقدامات کے تناظر میں آگاہ کیا۔

 بات چیت میں پاکستان کی جمہوری روایات، موسمیاتی انصاف اور باہمی افہام و تفہیم کو فروغ دینے کے لیے مضبوط بین الپارلیمانی تعاون کی اہمیت کا بھی احاطہ کیا گیا۔

ایم ای پی مائیکل گہلر کے ساتھ ایک جامع ملاقات میں وفد نے بھارت کے یکطرفہ اقدامات کی طرف بڑھتے ہوئے جھکاو، بین الاقوامی اصولوں کی خلاف ورزیوں اور سندھ طاس معاہدے کو ہتھیار بنانے پر تشویش کا اظہار کیا۔ 

وفد نے بین الاقوامی قانون اور پرامن سفارتکاری سے متعلق پاکستان کے عزم کا اعادہ کیا۔

وفد نے چیئر پرسن سربن دمتری سٹرڈزا اور ڈیلی گیشن فار ریلیشنز ود ساوتھ ایشیا (ڈی ایس اے ایس) کے ارکان کے ساتھ بھی اہم بات چیت کی، وفاقی وزیر مصدق ملک نے انہیں بڑھتی ہوئی علاقائی کشیدگی اور پانی کو بطور اسٹریٹجک ہتھیار استعمال کرنے پر بریفنگ دی۔ 

دونوں فریقین نے کثیرالجہتی مشغولیت کی اہمیت کو تسلیم کیا اور تجارت، ماحولیات اور انسانی ترقی میں بڑھتے ہوئے تعاون کی تلاش پر زور دیا۔

میری خان کی قیادت میں ای ایس این گروپ کے ایم ای پیز کے ساتھ بات چیت کے دوران وفد نے بھارت کے یکطرفہ فوجی اقدامات اور سندھ طاس معاہدے کی معطلی سے پیدا ہونے والے عالمی اصولوں کے لیے ابھرتے ہوئے خطرات کو اجاگر کیا، وفد نے اشتعال انگیزیوں کا جواب دینے میں پاکستان کے تحمل اور پختگی پر زور دیا۔

 سب کمیٹی برائے انسانی حقوق کی فرسٹ وائس چیئر پرسن مارٹا ٹیمڈو سے ملاقات میں وفد نے پاکستان کی قانونی اصلاحات، اقلیتوں کے لیے آئینی حقوق اور جی ایس پی پلس فریم ورک کے تحت ہونے والی پیش رفت پر تبادلہ خیال کیا۔ 

وفد نے انسانی حقوق کے لیے مستقل نقطہ نظر کی اہمیت پر بھی زور دیا اور  بھارت کی غیر قانونی طور پر مقبوضہ جموں و کشمیر میں جاری اور منظم انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی طرف توجہ مبذول کرائی۔

خارجہ امور کمیٹی (اے ایف ای ٹی) کے سربراہ ڈیوڈ میک ایلسٹر کے ساتھ وفد نے بھارت کے سندھ طاس معاہدے کو معطل کرنے کا سمیت دیگر یکطرفہ اقدامات پر بھی تبادلہ خیال کیا اور تنازعات کی روک تھام کے طریقہ کار کی فوری ضرورت پر زور دیا۔

 انہوں نے یورپی یونین پر زور دیا کہ وہ امن اور کثیرالجہتی اصولوں کے تحفظ میں فعال کردار ادا کرے۔

وفد نے قانونی امور کی کمیٹی (جے یو آر آئی) کے سربراہ الہان ​​کیوچیوک سے بھی ملاقات کی جہاں جی ایس پی پلس نظام کے تحت عدالتی آزادی اور قانون کی حکمرانی کو مضبوط بنانے کے لیے پاکستان کی کوششوں پر بات چیت ہوئی۔

 انہوں نے ہندوستان کے یکطرفہ اقدامات اور دوطرفہ معاہدوں کی خلاف ورزیوں کے قانونی اثرات کے بارے میں سنگین خدشات کا اظہار کیا۔ 

انہوں نے قواعد پر مبنی بین الاقوامی مشغولیت کی اہمیت کو اجاگر کیا، یہ ملاقاتیں عالمی اور علاقائی چیلنجز سے نمٹنے کے لیے یورپی یونین کے ساتھ تعمیری شراکت داری کے پاکستان کے عزم کی عکاسی کرتی ہیں اور امن، جمہوری طرز حکمرانی اور بین الاقوامی تعاون کے لیے ملک کے اصولی عزم کا اعادہ کرتی ہیں۔

برطانیہ و یورپ سے مزید