• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

فنانس بل، ٹیکس فراڈ میں معاونت کرنے والے افراد ’’ابیٹر‘‘ قرار

اسلام آباد (رپورٹ: حنیف خالد) وفاقی حکومت نے فنانس بل2025کے ذریعے ٹیکس قوانین کو مزید مؤثر اور سخت بنانے کیلئے ایک اہم ترمیم منظور کی ہے جسکے تحت ’’ابیٹر‘‘ (یعنی اعانت کرنے والے) کی جامع قانونی تعریف شامل کر دی گئی ہے۔ جسکے تحت جعلی انوائس، غیر مجاز پروفائل تبدیلی اور غیر قانونی بینک اکاؤنٹس چلانے والے بھی اعانت میں شامل ہونگے، علاوہ ازیں ٹیکس نظام میں نئی شق کی شمولیت سے ایف بی آر اور کمشنرز کو ماہرین اور آڈیٹرز کی تقرری کا اختیار حاصل ہوگیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق مجوزہ نئی شق (1) کے مطابق ایسا ہر شخص جو ٹیکس فراڈ یا کسی ایسے جرم میں اعانت کرے جو اس قانون کے تحت قابلِ سزا ہو، ابیٹر کہلائے گا۔ اس میں وہ افراد شامل ہوں گے جو کسی دوسرے رجسٹرڈ شخص کا یوزر آئی ڈی یا پاس ورڈ استعمال کر کے بلا اجازت ریٹرن یا دیگر دستاویزات فائل کریں یا ٹیکس پروفائل میں ردوبدل کریں؛ ایسے افراد بھی شامل ہیں جو جھوٹی انوائسز کے ذریعے ان پٹ ٹیکس کلیم کا غیرقانونی دعویٰ کرتے ہیں؛ وہ افراد جو اپنے بینک اکاؤنٹ کو ٹیکس فراڈ یا دیگر جرم میں استعمال کرنے دیتے ہیں یا کسی دوسرے رجسٹرڈ فرد کے نام پر غیرقانونی بینک اکاؤنٹ چلاتے ہیں؛ نیز وہ افراد بھی جو محض کاغذی لین دین اور جعلی انوائسز کے اجرا کیلئے سیلز ٹیکس رجسٹریشن حاصل کرتے ہیں بغیر کسی حقیقی ٹیکس ایبل سرگرمی کے۔ اس ترمیم کا مقصد ٹیکس نیٹ کو شفاف بنانا، فراڈ میں معاونت کرنے والوں کو قانون کے شکنجے میں لانا، اور ایف بی آر کو قانونی کارروائی کے لیے واضح دائرہ اختیار فراہم کرنا ہے تاکہ ٹیکس چوری کی پیچیدہ اور منظم کوششوں کو مؤثر انداز میں روکا جا سکے۔علاوہ ازیں وفاقی حکومت کی مالی تجاویز کو قانونی حیثیت دینے اور ٹیکس نظام کو مؤثر بنانے کے لیے فنانس بل 2025 کے ذریعے ایک نئی شق 32B شامل کی گئی ہے جس کے تحت ایف بی آر اور ان لینڈ ریونیو کے کمشنرز کو ٹیکس امور میں مہارت رکھنے والے ماہرین اور آڈیٹرز کی تقرری کا اختیار حاصل ہوگا۔ مجوزہ شق کے مطابق ایف بی آر یا کمشنر کسی بھی وقت اتنے ماہرین تعینات کر سکیں گے جتنے وہ آڈٹ، تفتیش، قانونی چارہ جوئی یا مالیت کے تعین جیسے معاملات میں معاونت کیلئے ضروری سمجھیں۔ مزید برآں، ایف بی آر کو یہ اختیار بھی حاصل ہوگا کہ وہ براہ راست یا کسی تھرڈ پارٹی (بشمول پے رول فرم) کے ذریعے زیادہ سے زیادہ دو ہزار آڈیٹرز کی خدمات حاصل کرے تاکہ انہیں ان لینڈ ریونیو اور فیڈرل ایکسائز ایکٹ کے متعلقہ حکام کی معاونت کے لیے تفویض شدہ اختیارات کے تحت تعینات کیا جا سکے۔

ملک بھر سے سے مزید