واشنگٹن(نیوز ڈیسک)سپریم کورٹ نے صدر ٹرمپ کے ایگزیکٹو آرڈرز کو روکنے والے ججوں کے اختیارات پر قدغن لگادی۔عالمی خبر رساں ادارے اے ایف پی کی رپورٹ کے مطابق جمعہ کو امریکی سپریم کورٹ نے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو ایک بڑی فتح دلاتے ہوئے سنگل بینچ کے ایگزیکٹو آرڈرز کو روکنے کے اختیار کو محدود کر دیا۔پیدائشی شہریت کے خاتمے کی ٹرمپ کی کوشش سے متعلق 6-3 کے فیصلے میں، عدالت نے کہا کہ ڈسٹرکٹ کورٹ کے ججوں کے جاری کردہ ملک گیر حکم امتناعی ’ ممکنہ طور پر اس آئینی اختیار سے تجاوز کرتے ہیں جو کانگریس نے وفاقی عدالتوں کو دیا ہے۔اعلیٰ عدالت نے امریکی سرزمین پر پیدا ہونے والے بچوں کے لیے خودکار شہریت ختم کرنے کے ٹرمپ کے ایگزیکٹو آرڈر کی آئینی حیثیت پر فوری فیصلہ نہیں دیا۔لیکن عدالتی فیصلوں کے دائرہ کار پر یہ وسیع فیصلہ ٹرمپ کے اکثر انتہائی متنازع احکامات کے لیے ایک بڑی رکاوٹ کو دور کرے گا اور وائٹ ہاؤس کے اختیارات کی توثیق کرے گا۔جسٹس ایمی کونی بیرٹ، جنہوں نے یہ رائے تحریر کی ہے نے کہا کہ ’ وفاقی عدالتیں ایگزیکٹو برانچ کی عمومی نگرانی نہیں کرتیں، وہ کانگریس کی طرف سے دیے گئے اختیار کے مطابق مقدمات اور تنازعات کو حل کرتی ہیں۔جسٹس ایمی کونی بیرٹ بیرٹ نے ایک رائے میں کہا،’ جب کوئی عدالت یہ نتیجہ اخذ کرتی ہے کہ ایگزیکٹو برانچ نے غیر قانونی طور پر کام کیا ہے، تو اس کا جواب یہ نہیں ہے کہ عدالت بھی اپنے اختیارات سے تجاوز کرے۔’ اس رائے کی عدالت کے دیگر پانچ قدامت پسند ججوں نے بھی توثیق کی، جبکہ تین لبرل ججوں نے اختلاف کیا۔اس فیصلے کے عدلیہ کی ٹرمپ یا مستقبل کے امریکی صدور کو لگام ڈالنے کی صلاحیت پر دور رس اثرات مرتب ہوں گے۔یہ مقدمہ بظاہر ٹرمپ کے پیدائشی شہریت کے ایگزیکٹو آرڈر کے بارے میں تھا جس پر انہوں نے منصب صدارت سنبھالنے کے پہلے ہی دن دستخط کیے تھے۔