کوئٹہ(اسٹاف رپورٹر)بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن کے چیئرمین جیئند بلوچ نے کہا ہے کہ بی ایس او کے رہنماوں غلام علی بلوچ اور اورنگزیب بلوچ کو فوری طور پر منظر عام پر لایا جائے ، اگر ان پر کوئی الزام ہے تو انہیں عدالت میں پیش کرکے قانونی تقاضے پورے کئے جائیں بصورت دیگر سیاسی جماعتوں اور طلباء تنظیموں سے مل کر شدید احتجاج کریں گے ۔ یہ انہوں نے ہفتہ کو کوئٹہ پریس کلب میں کرتے ہوئے کہی ، اس موقع پر وائس چیئرمین شہباز بلوچ ، سیکریٹری جنرل حسیب بلوچ ، سنٹرل کمیٹی کی رکن رخسار بلوچ اور جوائنٹ سیکرٹری سدہیر بلوچ سمیت دیگر بھی موجود تھے ۔ انہوں نے کہا کہ اتوار 22 جون کو جناح ٹاؤن کوئٹہ سے بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن مستونگ زون کے جنرل سیکرٹری غلام علی بلوچ کو مبینہ طور پر گمشدگی کا نشانہ بنایا گیا جبکہ پچھلے مہینے مستونگ زون کے ساتھی اورنگزیب بلوچ کو ان کی رہائش گاہ واقع مستونگ سے مبینہپ طور پر لاپتہ کردیا گیا ان کے بارے میں تاحال کوئی اطلاع نہیں کہ وہ کہاں اور کس حال میں ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ بی ایس او بلوچ طلباء و نوجوانوں کیلئے درسگاہ کی حیثیت رکھتی ہے جو تاریخی طور پر طلبا کی نمائندہ تنظیم رہی ہے مگر بد قسمتی سےگزشتہ کئی دہائیوں سے سیاسی و جمہوری جدوجہد پر قدغن لگائی گئی ہے۔ غلام علی بلوچ اور اورنگزیب بلوچ ذمہ دار پر امن و جمہوری سیاسی کارکن ہیں اور ہم سمجھتے ہیں کہ انہیں آواز بلند کرنے کی پاداش میں مبینہ طور پر لاپتہ کردیا گیا ہے ،انہوں نے کہا کہ سینکڑوں کی تعداد میں بلوچ طلباء کو جبری گمشدگیوں اور ماورا آئین قتل عام کا نشانہ بنایا جارہا ہے جبکہ سیاسی کارکنان کو بندش اور پابندیوں کا شکار بنانے کا سلسلہ جاری ہے اسی تسلسل میں بی وائی سی کے کارکنوں اور دیگر سیاسی کارکنان کو قید و بند کی صعوبتوں میں رکھا گیا ہے۔انہوں نے کہا کہ غلام علی بلوچ اور اورنگزیب بلوچ پر اگر کوئی الزام ہے تو انہیں عدالت میں پیش کیا جائے اگر ان کی بحفاظت بازیابی یقینی نہ بنائی گئی تو تنظیم سیاسی و جمہوری جدوجہد اور قانونی چارہ جوئی کا حق محفوظ رکھتی ہے۔ بی ایس و اپنے ساتھیوں کی بازیابی کے لئے بلوچستان اور ملک گیرسطح پر سیاسی تحریک چلائےگی۔انہوںن ے سیاسی کارکنوں ، وکلا سمیت باشعور عوان سے اپیل کی کہ لاپتہ رہنماوں کی بازیابی میں ان کا ساتھ دیا جائے ۔