• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

کیوں نہ شبّیرؓ تُو ہو رخشندہ

ہے تِرا گھر جہاں میں پائندہ

عرش والوں سے ہوگیا اعلیٰ

سر کٹا کے زمیں کا باشندہ

زندگی جی کے مر گئی دنیا

مَر کے شبّیرؓ تُو رہا زندہ

تجھ سا گزرا نہ تھا کوئی پہلے

تجھ سا ہوگا نہ کوئی آئندہ

دی ہے یزداں نے خود گواہی یہ

تُو ہے سچّا مِرا نمائندہ

ہم بھٹکتے نہیں اندھیروں میں

ہیں بہتّر چراغ تابندہ

ہر حُسینی قمرؔ ہے سرافراز

ہر یزیدی مدام شرمندہ

سید سخاوت علی ہاشمی جوہرؔ

بیٹھے ہوئے ہیں آپ کی محفل کے سامنے

گھبرائیں گے نہ ہم کسی مشکل کے سامنے

اس میں بھی کوئی سازشِ رہبر ضرور ہے

لُوٹا ہے رہزنوں نے جو منزل کے سامنے

جن کو روش روش پہ پکارا بہار نے

آئے نہ وہ بھی آئینۂ دل کے سامنے

وہ لوگ جن کو اپنے مقدر پہ ناز تھا

منزل سے دور تھے، کبھی منزل کے سامنے

کل رات مجھ سے جو کہ کہی تھی کسی نے بات

کیسے کہوں اُسے بھری محفل کے سامنے

یہ دن مصیبتوں کے گزر جائیں گے یونہی

پھیلاؤں ہاتھ کیا کسی سائل کے سامنے

جوہرؔ سکونِ قلب کی صُورت نہیں کوئی

کشتی تباہ ہوگئی ساحل کے سامنے