کوئٹہ(پ ر)پاکستان میں کینسر کے علاج کو سستا معیاری اور پائیدار بنانے کے قومی مقصد کے تحت معروف دواساز ادارے اونکو جن فارما کے زیر اہتمام پہلی قومی آنکالوجی سمٹ کا انعقاد ہوا جس میں ماہرین امراضِ سرطان وخون، محققین اور پالیسی سازوں نے شرکت کی۔تقریب کا مقصد پاکستان میں کینسر کے شعبے میں خود انحصاری کو فروغ دینا، مقامی تحقیقی نظام کو مضبوط بنانا، اور عالمی معیار کی ادویات کو قومی سطح پر قابلِ رسائی بنانا تھا۔ پروگرام میں ممتاز ماہرین نے شرکت کی جن میں پروفیسر ڈاکٹر عدنان اے جبار، پروفیسر ڈاکٹر عبدالصمد، ڈاکٹر کامران رشید اور پروفیسر ڈاکٹر عابد جمیل شامل تھے۔ ماہرین نے اس امر پر زور دیا کہ کینسر کے علاج کو بین الاقوامی پروٹوکولز کے مطابق لانا وقت کی اہم ضرورت ہے، اور اس کے لیے مقامی ڈیٹا اور تحقیق کی بنیاد پر فیصلے کیے جائیں۔سمٹ کے دوران ایک اہم سنگِ میل اس وقت سامنے آیا جب ڈاکٹر طاہر بشیر نے پاکستان کی پہلی قومی کرونک مائیلوئڈ لیوکیمیا اسٹڈی کا ابتدائی تجزیہ پیش کیا جس کی سرپرستی معروف ماہر آنکالوجی پروفیسر ڈاکٹر زیبا عزیز کر رہی ہیں۔ یہ تحقیق اونکو جن فارما کے اشتراک سے جاری ہے اور پاکستانی مریضوں کے اصل ڈیٹا کی بنیاد پر معالجین کو بہتر علاج کی راہ دکھانے میں معاون ثابت ہو رہی ہے۔اس موقع پر اونکو جن فارما کے جنرل مینجر جنید یوسف نے بتایا کہ ان کا ادارہ پاکستان کا پہلا مکمل خود کفیل آنکالوجی تیار کرنے والا ادارہ ہے جو ایف ڈی اےسے منظور شدہ اے پی آئی پر مبنی ادویات کو عالمی معیار کے مطابق تیار کرتا ہے انہوں نے کہا کہ ہم صرف دوا سازی نہیں کر رہے، ہم ایک قومی کاز کو زندہ کر رہے ہیں کسی ادارے کی تشہیر کا پلیٹ فارم نہیں بلکہ ایک مشن کا آغاز ہےان کا کہنا تھا کہ ہم پاکستان میں ہی عالمی معیار کی کینسر کی ادویات اور علاج کی سہولیات مہیا کریں گے ۔