کوئٹہ (اسٹاف رپورٹر) ٹرینوں کے کرایوں میں اضافے کافیصلہ واپس لیاجائے ،مہنگائی نے پہلے ہی کمرتوڑ رکھی ہے، سیاسی جماعتیں نعرے لگانے کی بجائے حقیقی طور پر عوام کو ریلیف دینے کے لئے کام کریں تب جا کر مہنگائی کے جن پر قابو پایا جا سکے گا،ایک شہری نصیب اللہ نے کہا کہ ان کے لئے ٹرین سستاسفر کاذریعہ ہے، اس کے کریوں میں اضافہ کرکے یہ بھی ان سےچھینا جارہاہے، نیاز محمد نے کہاکہ وہ مزدور ہیں ،اور ٹرین کے ذریعے ہی سفر کرتے ہیں،کرائے بڑھنے سے ان کی مشکلات میں اضافہ ہوگا، محمد ارسلان نے کہاکہ بائی روڈ سفر مہنگاہے ،ٹرین میں وہ اپنی فیملی کے ساتھ سفر کرتے ہیں،جوکم خرچ ہے، مہنگائی نے غریبوں، دیہاڑی دار مزدوروں اور متوسط طبقے کی کمر توڑ کر رکھ دی ہے عوام کی آمدن میں مسلسل کمی جبکہ اخراجات میں مسلسل اضافے نے لوگوں کو خود کشیوں پر مجبور کردیا ہے،حکومت ایسے فیصلے کرئے جس سے عام شہریوں کی زندگی میں بہتری آئے۔ایوان صنعت وتجارت کے عہدیداروں نےکہاہے کہ کارگو چارجز میں اضافہ کسی صور ت قبول نہیں ،کرایوں میں اضافے سے ان کے کاروبار پر منفی اثر پڑئےگا اور اب کرائے بڑھانا ناگزیر ہو گیا ہے کیونکہ انہیں اپنے تمام اخراجات پورے کرنے ہوتے ہیں،دوسری جانب ریلوے حکام کاکہنا ہے کہ ڈیزل مہنگا ہونے سے ریلوے کو ماہانہ 10 کروڑ 90 لاکھ روپے کا نقصان ہو رہا تھا ڈیزل کی قیمت میں اضافے سے ریلوےکو شدید مالی نقصان کا سامنا ہے، کرایوں میں اضافہ ناگزیر تھا۔،واضح رہے کہ پاکستان ریلوے نے ٹرینوں کے کرایوں میں 2 فیصد اضافہکیاہے ،، جس کا اطلاق آج 4 جولائی سے ہوگا، ریلوے نے ایک ماہ کے اندر دوسری بار کرایوں میں اضافہ کیا ہے، 18 جون کو مسافر ٹرینوں کے کرایوں میں 3 فیصد اور مال بردار ٹرینوں کے کرایوں میں 4 فیصد اضافہ کیا گیا تھا۔