• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

ڈیجیٹل کرنسی کیلئے تجرباتی منصوبہ، نئے شعبے میں خطرات بھی ہیں، گورنر اسٹیٹ بینک، حکومت نے ورچوئل اثاثہ جات ایکٹ 2025 کی منظوری دیدی

اسلام آباد (نمائندہ جنگ /ایجنسیاں) حکومت نے ’’ ورچوئل اثاثہ جات ایکٹ 2025‘‘ کی باضابطہ منظوری دے دی ہے جبکہ گورنر اسٹیٹ بینک جمیل احمد کا کہنا ہے کہ ادارہ ڈیجیٹل کرنسی کے لیے ایک تجرباتی منصوبہ (پائلٹ پروجیکٹ)شروع کرنے کا ارادہ رکھتا ہے اور ورچوئل اثاثہ جات کو ریگولیٹ کرنے کیلئے قانون سازی کو حتمی شکل دے رہا ہے‘ اس نئے ابھرتے شعبے میں خطرات بھی ہیں اور مواقع بھی۔ تفصیلات کے مطابق حکومت نے ’’ورچوئل اثاثہ جات ایکٹ 2025‘‘ کی باضابطہ منظوری دے دی ہے۔ یہ قانون وفاقی کابینہ، وزیرِاعظم اور صدرِ پاکستان کی توثیق کے بعد منظور کیا گیا ہے۔ اس قانون کے تحت ’پاکستان ورچوئل اثاثہ جات ریگولیٹری اتھارٹی کے قیام کا اعلان کیا گیا ہے جو ایک خودمختار وفاقی ادارہ ہوگا۔یہ اتھارٹی ملک میں ورچوئل اثاثوں سے متعلق اداروں کو لائسنس جاری کرنے، ان کی نگرانی اور ریگولیشن کا مکمل اختیار رکھے گی۔ اتھارٹی کو شفافیت، مالی دیانتداری، تعمیلِ قوانین، اور غیر قانونی سرگرمیوں کی روک تھام کے لیے بین الاقوامی معیارات بشمول فنانشل ایکشن ٹاسک فورس (ایف اے ٹی ایف ) کے مطابق مکمل اختیارات حاصل ہوں گے۔ اتھارٹی کے بورڈ میں پاکستان کے کلیدی ادارے شامل ہوں گے، جن میں گورنر اسٹیٹ بینک، سیکرٹری خزانہ، سیکرٹری قانون و انصاف، سیکرٹری انفارمیشن ٹیکنالوجی، چیئرمین ایس ای سی پی، چیئرمین ایف بی آر اور چیئرمین ڈیجیٹل پاکستان اتھارٹی شامل ہوں گے۔ اس کے علاوہ دو آزاد ڈائریکٹرز بھی وفاقی حکومت کی جانب سے نامزد کئے جائیں گے جنہیں ورچوئل اثاثہ جات، قانون، مالیات یا ٹیکنالوجی میں مہارت حاصل ہو۔قانون میں اسلامی مالیاتی اصولوں سے مطابقت کو یقینی بنانے کے لئے ’’شریعہ ایڈوائزری کمیٹی‘‘ کے قیام کا بھی حکم دیا گیا ہے۔ 

اہم خبریں سے مزید