او آئی سی کے ذیلی ادارے کامسٹیک کے کوآرڈینیٹر جنرل پروفیسر ڈاکٹر محمد اقبال چوہدری نے کہا ہے کہ اسلامی ممالک کو درپیش غذائی قلت، موسمیاتی تبدیلیوں اور زرعی بحران کا مقابلہ کرنے کے لیے مشترکہ سائنسی و تحقیقی تعاون ناگزیر ہوچکا ہے۔
موسمیاتی تبدیلی کے تناظر میں پائیدار زراعت اور غذائی و غذائیت تحفظ کے موضوع پر ہونے والے اس اہم سیمینار کا اہتمام آئی سی سی بی ایس اور سندھ انوویشن، ریسرچ اینڈ ایجوکیشن نیٹ ورک (SIREN) نے مشترکہ طور پر کیا۔
پروفیسر ڈاکٹر محمد اقبال چوہدری نے بین الاقوامی مرکز برائے کیمیا و حیاتیاتی سائنسز (ICCBS)، جامعہ کراچی میں منعقدہ بین الاقوامی سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ عالمی سطح پر 2023ء میں 73 کروڑ 30 لاکھ افراد بھوک کا شکار رہے جن میں ہر گیارہواں شخص اور افریقہ میں ہر پانچواں فرد شامل ہے۔
انہوں نے مزید انکشاف کیا کہ 2 ارب 33 کروڑ انسان درمیانے سے شدید سطح کی غذائی عدم تحفظ کا شکار ہیں جبکہ 86 کروڑ 40 لاکھ افراد شدید بھوک میں مبتلا ہیں جنہیں اکثر اوقات پورا دن یا اس سے زائد بھوکا رہنا پڑتا ہے۔
ڈاکٹر اقبال چوہدری نے کہا کہ صرف او آئی سی ممالک میں 2020ء کے اعداد و شمار کے مطابق 20 کروڑ 30 لاکھ افراد غذائی قلت کا شکار ہیں جو کہ دنیا بھر کے متاثرہ افراد کا 28 فیصد اور او آئی سی کی کل آبادی کا 11.2 فیصد ہے۔
پروفیسر چوہدری نے سیمینار میں کامسٹیک کی ان کوششوں کا تفصیل سے ذکر کیا جو زرعی نظام کی بہتری، ماحولیاتی بحالی، غذائی سائنسز، اور موسمیاتی تبدیلی سے نمٹنے کے لیے کی جا رہی ہیں۔
انہوں نے ’’کومسٹیک فورم برائے ماحولیاتی اور ماحولیاتی نظام کی بحالی (CFEER)‘‘ کا حوالہ دیا، جس کے تحت نائجر، بینن، یوگنڈا اور صومالیہ میں تربیتی ورکشاپس منعقد کی گئی ہیں، ان ورکشاپس میں زمین کی زرخیزی، پائیدار زراعت، زرعی کاروبار اور سہیل خطے میں غذائی تحفظ جیسے اہم موضوعات پر کام کیا گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ رواں سال بھی سیفیئر کے تحت یوگنڈا، انڈونیشیا، اور صومالیہ میں فوڈ سسٹم ٹرانسفارمیشن، اسمارٹ شہروں کی تیاری، اور ماحولیاتی بحالی سے متعلق متعدد تربیتی پروگرام منعقد کیے جا رہے ہیں۔
پروفیسر چوہدری نے نوجوانوں کی استعداد کار بڑھانے کے لیے کامسٹیک کے مختلف پروگرامز کا بھی ذکر کیا جن میں ’یوتھ لیڈرشپ ٹریننگ پروگرام (CYLTP)‘ شامل ہیں۔
غذائیت اور خوراک سے متعلق تحقیق کے لیے کامسٹیک نے خصوصی ریسرچ فیلوشپ کا آغاز بھی کیا ہے جس کے تحت اسلامی ممالک کے نوجوان سائنسدان زرعی بائیوٹیکنالوجی، نیوٹرے سیوٹیکلز، نظر انداز شدہ فصلوں اور فوڈ سیفٹی جیسے موضوعات پر 3 سے 6 ماہ کی تحقیقی تربیت حاصل کر سکتے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ زراعت میں جدید حیاتیاتی ٹیکنالوجی کے فروغ کے لیے ’بائیوٹیکنالوجی یوتھ فورم‘ کا تیسرا ایڈیشن آئندہ ماہ 12 سے 14 ستمبر 2025ء کو ڈھاکا، بنگلادیش میں منعقد ہوگا جس میں جین ایڈیٹنگ، CRISPR ٹیکنالوجی اور موسمیاتی تبدیلی سے ہم آہنگ فصلوں پر توجہ مرکوز کی جائے گی۔
پروفیسر چوہدری نے اختتام پر کہا کہ کامسٹیک، سائنس اور ٹیکنالوجی کو بنیاد بنا کر اسلامی دنیا میں غذائی خود کفالت، موسمیاتی موافقت اور پائیدار زرعی ترقی کو فروغ دینے کے لیے اپنے تمام وسائل بروئے کار لا رہا ہے۔