خوبانی موسمِ گرما کا مشہور پھل ہے۔ یہ کھٹی میٹھی، رس دار اور زُود ہضم ہوتی ہے۔ دُنیا میں سب سے زیادہ خوبانی تُرکیہ میں پیدا ہوتی ہے جبکہ پاکستان میں گلگت بلتستان اِس پھل کی پیداوار کے اعتبار سے پہلے نمبر پر ہے۔
خوبانی ذائقے دار ہونے کے ساتھ ساتھ غذائیت سے بھی بھرپور ہوتی ہے۔ یہ بھل طبّی لحاظ سے بھی نہایت مفید ہے۔
خوبانی میں کیلوریز کے علاوہ کاربو ہائیڈریٹس، شوگر، فائبر، فیٹ، پروٹین، وٹامن اے، بیٹا کیروٹین، تھیامین، وٹامن بی 2، وٹامن بی 3، پینٹو تھینک ایسڈ، وٹامن سی، ای، کے، کیلشیئم، آئرن، میگنیشیئم، پوٹاشیئم، سوڈیم اور زِنک جیسے قدرتی اجزا پائے جاتے ہیں۔
اکثر افراد تازہ خوبانی کے بجائے خشک خوبانی کو ترجیح دیتے ہیں لیکن افادیت میں دونوں ہی برابر ہیں۔ ذیل میں خوبانی کے چند اہم طبّی فوائد بیان کیے جا رہے ہیں۔
خوبانی میں متعدّد ایسے کیمیائی مرکبات پائے جاتے ہیں جو آنکھوں کی صحت کے لیے بے حد مفید ہیں۔ مثال کے طور پر اس میں پایا جانے والا وٹامن اے رات کے اندھے پن کو روکتا اور بینائی بحال رکھنے میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔
خوبانی اینٹی آکسیڈنٹس سے بھرپور پھل ہے اور اس میں موجود وٹامن سی اور ای جِلد کی حفاظت کرتے ہیں۔ علاوہ ازیں مذکورہ بالا وٹامنز جسم میں کولیجین پیدا کرنے میں معاون ثابت ہوتے ہیں، جس سے جِلد میں کھنچاؤ اورچمک پیدا ہوتی ہے۔
خوبانی میں موجود بِیٹا کیروٹین جِلد کو سورج کی تیز شعاعوں کے مضر اثرات سے محفوظ رکھتا ہے جبکہ خوبانی کا تیل جِلد کی مختلف بیماریوں ایگزیما، خارش، چنبل اور داغ دھبّوں کا مؤثر علاج بھی ہے۔
خوبانی میں بھی دیگر پھلوں کی طرح پانی کی وافر مقدار پائی جاتی ہے، جو جسم میں پانی کی کمی دُور کر کے بلڈ پریشر، متوازن جسمانی درجۂ حرارت، جوڑوں اور دِل کے امراض میں معاون ثابت ہوتا ہے۔
خوبانی میں موجود اینٹی آکسیڈینٹس فیٹی لیور جیسے مرض سے محفوظ رکھتے ہیں، جس کے نتیجے میں جگر صحت مند رہتا ہے۔
خوبانی میں پائے جانے والے کیمیائی اجزا کیلشیئم، فاسفورس، آئرن، مگنیشیئم اور میگنیز ہڈیوں کو مضبوط بناتے اور آسٹیوپوروسس جیسی بیماری سے بچاتے ہیں۔
خوبانی میں قدرتی طور پر فائٹو کیمیکلز پائے جاتے ہیں، جو ہمیں ایتھروس کلروسس، ہارٹ اٹیک اور فالج جیسے امراض سے محفوظ رکھتے ہیں۔ علاوہ ازیں، اس میں پوٹایشیئم کی موجودگی شریانوں کا تناؤ کم کر کے بلڈ پریشر نارمل رکھتی ہے جبکہ فائبر جسم سے اضافی کولیسٹرول کا خاتمہ کرتا ہے۔
اگر آپ خُون کی کمی کا شکار ہیں تو جسم میں آئرن کی سطح بڑھانے کے لیے خوبانی کا استعمال کریں۔
خوبانی میں پائے جانے والے فائٹو کیمیکلز اینٹی آکسیڈنٹ کے طور پر کام کرتے ہیں اور جسم میں کینسر سے متاثرہ خلیات کا پھیلاؤ روکتے ہیں۔
ذیابیطس ٹائپ 2 کے مریضوں کے لیے خوبانی کھانا نہایت مفید ثابت ہوتا ہے، کیونکہ یہ نا صرف جسم میں بڑھی ہوئی شوگر کی سطح کم کرتی ہے بلکہ اس میں موجود قدرتی مٹھاس میٹھا کھانے کی خواہش بھی پوری کردیتی ہے۔