او آئی سی کے ذیلی ادارے کامسٹیک کے کو آرڈینیٹر جنرل پروفیسر ڈاکٹر محمد اقبال چوہدری نے غزہ کی معروف جامعات کے وائس چانسلرز سے ایک اعلیٰ سطح کے ورچوئل رابطہ اجلاس کا انعقاد کیا ہے۔
اجلاس میں غزہ میں جاری جنگ سے تباہ حال اعلیٰ تعلیمی شعبے کی بحالی کے لیے مربوط حکمتِ عملی اور انسانی و علمی معاونت پر تفصیلی غور کیا گیا۔
ڈاکٹر اقبال چوہدری نے فلسطینیوں بالخصوص اساتذہ، طلبہ اور محققین کے ساتھ یک جہتی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ غزہ کے عوام کی تکالیف ناقابلِ بیان ہیں، لیکن ان کا حوصلہ قابلِ رشک ہے۔
انہوں نے اس عزم کا اعادہ کیا کہ کامسٹیک اس کڑے وقت میں فلسطینی تعلیمی اداروں کے ساتھ ہر ممکن تعاون جاری رکھے گا۔
اجلاس کے دوران ڈاکٹر چوہدری نے ان جامعات کے سربراہان کو جو اس وقت غزہ سے باہر موجود ہیں، اسلام آباد کے دورے کی دعوت دی، تاکہ وہ پاکستانی اداروں اور پالیسی سازوں سے براہِِ راست ملاقاتیں کر سکیں اور تعلیمی تسلسل کی راہیں تلاش کی جا سکیں۔
ڈاکٹر چوہدری نے کامسٹیک کی جانب سے فلسطینی طلبہ و محققین کے لیے جاری کاوشوں سے بھی آگاہ کیا۔
انہوں نے بتایا کہ کامسٹیک کے اردن میں قائم نمائندہ دفتر کے ذریعے 5,000 وظائف اور ریسرچ فیلوشپس کی فراہمی کا عمل جاری ہے، جس سے غزہ کے نوجوانوں کو تعلیم جاری رکھنے میں مدد ملے گی۔
اس موقع پر الجامعۃ الازہر، غزہ کے صدر پروفیسر عمر میلاد نے کامسٹیک کی کوششوں کو غزہ کے علمی مستقبل کے لیے ایک امید کی کرن قرار دیا۔
انہوں نے 5,000 اسکالرشپس کے اعلان کو تعلیمی بحالی کا ایک تاریخی قدم قرار دیا۔
اجلاس میں غزہ کی جامعات کے نمائندوں نے ایک جامع پریزنٹیشن بھی پیش کی، جس میں جنگ زدہ تعلیمی اداروں کو درپیش فوری مسائل اجاگر کیے گئے، ان میں بے گھر طلبہ کے لیے طبی تعلیم کے مواقع، صحت کے شعبے میں صلاحیت سازی، سائنسی اشاعت تک رسائی، جنگ کے نفسیاتی اثرات (خصوصاً بچوں) پر تحقیق، آن لائن تعلیم اور ورچوئل لیب کے قیام جیسے نکات شامل تھے۔
کامسٹیک کے اعلیٰ حکام بھی اجلاس میں شریک ہوئے اور غزہ میں تعلیمی نظام کی بحالی کے لیے اپنی غیر متزلزل وابستگی کا اعادہ کیا۔
یہ اجلاس ناصرف فلسطینی جامعات کے لیے امید کا پیغام ہے بلکہ امتِ مسلمہ کے درمیان علمی و انسانی یک جہتی کی ایک اعلیٰ مثال بھی ہے۔