• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

ٹرمپ کو اپنی پارٹی کی نظریاتی تقسیم، اپوزیشن اور ناقدین کا سامنا

نیویارک (تجزیہ عظیم ایم میاں) صدرٹرمپ کو سیاسی مخالفین اور اپوزیشن جماعت ڈیموکریٹک پارٹی کی جانب سے مخالفت اور تنقید کے علاوہ نہ صرف امیگریشن ، افراط زر اور بڑھتی مہنگائی جیسے مسائل کا سامنا ہے بلکہ خود اپنی ری پبلکن پارٹی کے مختلف نظریاتی اورگروہی سیاست کا بھی سامنا ہے۔ مڈٹرم الیکشن ٹرمپ کیلئے چیلنج ہوں گے پاک۔ امریکا تعلقات کی موجودہ مثبت اور مفید صورتحال کا نہ صرف بھرپور فائدہ اٹھانا چاہئے بلکہ صدر ٹرمپ کی بقیہ مدت صدارت میں جنوبی ایشیا پالیسی میں تبدیلیاں اور صدر ٹرمپ کے بعد امریکا میں اقتدار کا نقشہ تبدیل ہونے پر صورتحال بارے بھی حکمت عملی کی تیاری بھی لازمی ضرورت ہے۔ اپنی طاقتور شخصیت اور ابتدائی مقبولیت کے باعث شدید منقسم کانگریس سے صدر ٹرمپ نے ایک اہم ’’بک، بیوٹی فل ب‘‘ (BIG BEUTIFIL BILL) منظور کروا کے اپنی ری پبلکن پارٹی کے مختلف نظریاتی گروہوں اور حلقوں کو مطمئن ضرور کردیا لیکن اب صدر ٹرمپ کو اپنی پارٹی کے ان نظریاتی، مختلف ایجنڈا اور باہم طور پر تصادم اور اختلافات کے شکار ری پبلکن پارٹی میں موجود مختلف نظریاتی گروپوں کو اپنی صدارت کے ارد گرد اکٹھا رکھنے میں مشکلات پیش آرہی ہیں۔ اس بارے میں واشنگٹن میں وہائٹ ہاؤس کی کوریج کرنے والی خاتون صحافی نیٹلی ایلی سن نے اپنے مفصل رپورٹ میں ری پبلکن پارٹی کی اس داخلی نظریاتی تقسیم کا ذکر کیا ہے جو ڈونلڈ ٹرمپ کے ارد گرد متحد ہوکر ان کی انتخابی کامیابی کیلئے سرگرم رہی۔ ان میں ٹیرف پالیسی، امیگریشن اور ڈیپورٹیشن حکمت عملی، بجٹ میں کٹوتیوں اور یوکرین اور اسرائیل کیلئے امریکی امداد کی حمایت اور مخالفت پر مبنی نظریاتی اور ایجنڈا کے حامل ری پبلکن حلقے موجود ہیں امریکا کی سلی کون ویلی کے دولتمند، اسقاط حمل کے مخالفین، صحت کے امور بارے حساس خواتین اور کاروباری حلقے اور بجٹ میں کٹوتیوں کے حامی کنزرویٹو حلقوں کی نشاندہی کرتے ہوئے صدر ٹرمپ کے ارد گرد کی پبلکن قائدین سٹیو بنسن (بلاگر اور ٹرمپ کے سابق مشیر) ری پبلکن خاتون رکن کانگریس مارجری ٹیلر گرین اور امریکی نائب صدر جے ڈی وینس کی بھی نشاندہی کی گئی ہے۔

اہم خبریں سے مزید