اسلام آ باد ( رانا غلام قادر ) ریاست کے ملکیتی کئی وفاقی سرکاری اداروں کاریڈ زون میں ہونےکاانکشاف سامنےآیا ہےجس کے نتیجے میں اداروں کے دیوالیہ ہونےکےشدیدخطرات پیدا ہوگئے۔وزارت خزانہ نےخطرے کی گھنٹی بجادی۔ ایک جائزہ رپورٹ میں زوردیاگیا ہے کہ ریاست کے ملکیتی اداروں ( SOEs) میں داخلی کنٹرول ٗ گورننس سٹر کچرز اور وسیع رسک مینجمنٹ کو مستحکم بنا نے کی فوری ضرورت ہے۔سرکاری اداروں میں موثرنگرانی کی عدم موجودگی نےمالی غلط بیانی،لاگت میں اضافے اورمشتبہ فراڈجیسے معاملات نےجنم دیا ہے۔وزارت خزانہ کی دستاویز کے مطابق سب سے زیادہ تشویشناک فائنڈنگ میں سے ایک یہ ہےکہ سرکاری اداروں کا الٹمین زیڈ اسکوراوسط صفراعشاریہ دونوفیصد ہےجومالی بحران اوردیوالیہ پن کےشدید خطرے کا واضح اشارہ ہے۔یہ اسکورظاہرکرتا ہےکہ کئی سرکاری ادارےریڈزون میں کام کر رہے ہیں،جہاں دیوالیہ ہونا صرف ایک امکان نہیں بلکہ ایک قوی امکان ہے۔دستاویز کےمطابق اندرونی نگرانی کے نظام بار بار بروقت اصلاحی اقدامات لینے میں ناکام رہے ہیں۔ کنٹرول کے ماحول میں خامیوں نے ناقص مالی طریقوں کو بغیر کسی رکاوٹ کے جاری رہنے دیا ہے، جس سے مالی عدم استحکام اور ان اداروں پر عوامی اعتماد کے زوال میں اضافہ ہوا ہے۔دستاویز کے مطابق ریاستی ملکیتی اداروں کے ایکٹ 2023 کے نفاذ کے باوجود بہت سےبورڈ آف ڈائریکٹرز بدستور غیر فعال ہیں،بورڈ کے ارکان کے پاس اکثر نہ تو مہارت، نہ آزادی، نہ تجربہ یا اسٹرٹیجک فیصلے لینے اور احتساب نافذ کرنے کا عزم ہوتا ہے۔