کوئٹہ (نمائندہ جنگ)وزیر اعلیٰ بلوچستان میر سرفراز بگٹی نے کہا ہے کہ ڈیگاری میں پیش آنے والا واقعہ انسانیت کا قتل اور جہالت کی انتہاء ہے ہم کسی بھی صورت متاثرین پر الزام تراشی نہیں کریں گے قانون کے مطابق مقتولین کو انصاف فراہم کیا جائے گا۔ لوگ اس واقعے کی اصل حقیقت کو جاننا چاہتے ہیں۔ قتل ہونے والوں کا آپس میں کوئی ازدواجی رشتہ نہیں دونوں پہلے سے شادی شدہ اور انکے بچے بھی ہیں، کسی کے دباؤمیں نہیں آتا۔ متاثرہ خاندان مدعی بننے کو تیار نہ تھے، اب علاقے کے مرد بھاگ گئے، تفتیش کیلئے جانیوالوں پر خواتین پتھراؤ کرتی ہیں، واقعہ میں ملوث ایک قبائلی سردار سمیت 11افراد کو گرفتار کیا جا چکا۔ غفلت برتنے پر اسپیشل برانچ کے ڈی ایس پی کو معطل کردیا گیا ہے۔ دہشتگرد سافٹ ٹارگٹ ڈھونڈتے ہیں چند منٹ میں کارروائی کرکے ویڈیو بناتے اور کہتے ہیں کہ انہوں نے قبضہ حاصل کیا ہے یہ کسی عسکری تنصیب یا چھاؤنی پر کیوں نہیں آتے۔ ایک سال کے دوران تین سو خطرناک دہشتگرد ہلاک کیے ہیں۔ سیکورٹی فورسز نے بروقت کارروائی کر کے قلعہ عبداللہ میں مورچہ بند قبائل کے تصادم کو روکوایا اگر حکومت ایسا نہ کرتی تو اموات کی تعداد بڑھ سکتی تھیں۔جس پر اے این پی کے پارلیمانی لیڈر نے میرا شکریہ ادا کیا ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے پیر کو وزیراعلیٰ سیکرٹریٹ میں صوبائی وزراء ،ارکان اسمبلی راحیلہ حمید خان درانی،مینا مجید، حاجی علی مدد جتک، ربابہ بلیدی، محمد خان طور اتمانخیل، ایڈیشنل چیف سیکرٹری داخلہ وقبائلی امور بلوچستان محمد حمزہ شفقات، کمشنر کوئٹہ ڈویژن شاہ زیب کاکڑ بھی موجود تھے۔