• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

کے پی ، پنجاب اور سندھ میں بھی جرگہ کے فیصلےپر عمل ہوتا ہے، شاہد رند

کراچی (ٹی وی رپورٹ) جیو کے پروگرام ’’آج شاہزیب خانزادہ کےساتھ‘‘ میں گفتگو کرتے ہوئے ترجمان حکومت بلوچستان شاہد رند نے کہا ہے کہ جرگہ خیبرپختونخوا، پنجاب سندھ ہر جگہ ہوتا ہے اور فیصلے بھی ہوتے ہیں عملدرآمد بھی ہوتا ہے،رہنما تحریک انصاف خرم ذیشان نے کہا کہ اگر آپ جانتے تھے ہارس ٹریڈنگ ہونی ہے تو اس کودبانے کے بجائے لوگوں کو ایکسپوز کرنا چاہئے تھا، اس میں شک نہیں تحریک انصاف بھی شامل ہے، اس میں چونکہ تالی دو ہاتھوں سے بجتی ہے جس نے بھی فارمولا طے کیا بندر بانٹ کی سب شامل ہیں،میزبان محمد جنید نے تجزیہ پیش کرتے ہوئے کہاکہ سنجید ڈیگاری میں خاتون اور مرد کا قتل سوشل میڈیا پر ویڈیو وائرل ہوئی،بلوچستان میں جرگے کے فیصلے پر خاتون اور مرد کا قتل کیا گیا۔ ترجمان حکومت بلوچستان شاہد رند نے کہا کہ بلوچستان کی حکومت یا وزیراعلیٰ سرفراز بگٹی نے کوئی ایسا شکوہ میڈیا سے نہیں کیا کہ میڈیا نے اسے رپورٹ نہیں کیا یا ہمارے علم میں نہیں لائی گئی۔ جہاں تک جرگوں کی بات ہے اس طرح کے جرگوں کا انعقاد بلوچستان کے علاوہ خیبرپختونخوا، پنجاب سندھ ہر جگہ ہوتا ہے اور فیصلے بھی ہوتے ہیں عملدرآمد بھی ہوتا ہے۔ وزیراعلیٰ بلوچستان نے نوٹس لیتے ہوئے آئی جی کو چوبیس گھنٹے کے مہلت دے کر واضح ہدایات دی کہ کارروائی کی جائے ایف آئی آر میں شامل بیس میں سے تیرہ افراد گرفتار ہوچکے ہیں۔ ریاست اس قتل کو کھلی سفاکیت قرار دیتی ہے اور ہماری پہلی ذمہ داری یہ ہے کہ تحقیقات مکمل کر کے عدالت میں پیش کیا جائے سزا عدالت نے دینی ہے۔فار دی سیک آف آرگیومنٹ یہ کہوں گا کہ بلوچستان حکومت کو اگر جرگہ سسٹم کا دفاع کرنا ہوتا تو قبائلی سردار کو نامزد نہ کیا جاتا اس ویڈیو میں قبائلی سردار ہیں جو اس وقت پولیس کی حراست میں ہیں جنہیں عدالت میں پیش کر دیا گیا ہے وہ ویڈیو میں کہیں نہیں ہے ۔ وزیراعلیٰ واضح کرچکے ہیں کہ سیاسی اور قبائلی کوئی دباؤ حکومت نہیں لے گی اسی لیے گولی چلانے والے کو نامزد کیا گیا ہے اور جرگہ کا انعقاد کا فیصلہ کیا ان پر ابھی جرم ثابت نہیں ہے الزام ہے ثابت عدالت میں ہونا ہے لیکن الزام کی حد تک حکومت نے انہیں مقدمے میں نامزد کیا ہے اور انہیں تحقیقات سے گزرنا پڑے گا۔ دونوں فیملیز نے اس کو رپورٹ نہیں کیا پولیس کی آفیشل تحریری معاملات میں کہیں ذکر نہیں ہے اس وجہ سے علاقے کے ڈی ایس پی وزیراعلیٰ بلوچستان نے ہدایت کی آئی جی پولیس کو کہ انہیں معطل کیا جائے کہ ان کے علاقے میں یہ کارروائی ہوئی اور کیسے ہوسکتا ہے انہیں علم نہ ہو ان آفیسر کے خلاف بھی تحقیقات ہوں گی اور اگر شواہد ملے کہ معاملہ علم میں تھا ان کے تو ان کے خلاف بھی کارروائی ہوگی۔پہلی مرتبہ صوبائی حکومت نے صوبائی ایکشن پلان ترتیب دیا ہے پہلے مرحلے پر ہم نے کام کا آغاز کیا ہے اور ہمیں چیخ و پکار سنائی دے رہی ہے بیوروکریسی اور پولیس کو دہشت گردی کے خلاف کام کرنے پڑ رہے ہیں جو گزشتہ دو دہائیوں میں سیاسی اونر شپ نہ ہونے کی وجہ سے نہیں کیے تھے۔ سی ٹی ڈی کو پہلی مرتبہ وفاقی حکومت سے بجٹ میں دس ارب کی رقم رکھی گئی ہے۔اس وقت پولیس اور لیویز کا انضمام اور ساتھ ساتھ سی ٹی ڈی کی ٹریننگ میںٰ کچھ وقت لگے گا شارٹ ٹرم پلان میں جوائنٹ چیک پوسٹ بنائی گئی ہیں۔
اہم خبریں سے مزید