کراچی(سید محمد عسکری)تعلیمی حلقوں کی جانب سے تنقید کے باوجود ہائیر ایجوکیشن کمیشن (ایچ ای سی) نے 24 اور 25 جولائی 2025 کو ملک بھر کی 271 سے زائد سرکاری و نجی جامعات کے سربراہان کا اعلیٰ سطح وائس چانسلرز فورم اسلام آباد میں طلب کر لیا ہے۔ یہ اجلاس ایسے وقت میں بلایا گیا ہے جب موجودہ چیئرمین ایچ ای سی کی مدت میں ایک سالہ توسیع ختم ہونے میں صرف چھ دن باقی رہ گئے ہیں۔ یہ اعلان ایسے وقت سامنے آیا ہے جب ملک کے سرکاری تعلیمی ادارے شدید مالی بحران کا شکار ہیں، اور بیشتر جامعات تنخواہوں اور روزمرہ اخراجات کی ادائیگی میں مشکلات سے دوچار ہیں۔ ایسے میں اچانک بلائے گئے اس اجلاس کے انتظامی و مالی بوجھ نے مزید تشویش پیدا کر دی ہے، خصوصاً جب اجلاس کا کوئی باضابطہ ایجنڈا بھی شریک سربراہان کو فراہم نہیں کیا گیا۔منگل کو ایچ ای سی کی جانب سے جاری کردہ سرکاری ای میل کے مطابق، اجلاس میں شرکت کرنے والے وائس چانسلرز کے سفر کے اخراجات متعلقہ جامعات کو خود برداشت کرنا ہوں گے۔ اگرچہ اسلام آباد سے باہر سے آنے والے شرکاء کے لیے رہائش کا بندوبست کیا جائے گا، مگر یہ بھی اگلی صبح 10 بجے تک تصدیق سے مشروط ہے۔ دیگر تمام اخراجات بشمول ہوائی سفر اور ٹرانسپورٹ، شرکاء کو خود برداشت کرنا ہوں گے۔ دعوت نامے میں واضح طور پر لکھا گیا ہے کہ وائس چانسلرز، ریکٹرز یا ادارے کے سربراہان کی جگہ کوئی متبادل یا نمائندہ قابلِ قبول نہیں ہوگا، جس سے ان افراد کے لیے مزید مشکلات پیدا ہوئیں ہیں جو مختصر نوٹس پر سفر کے قابل نہیں۔ اجلاس اسلام آباد میں منعقد ہوگا، تاہم مقام کا تعین تاحال نہیں کیا گیا۔ اجلاس کے اوقات صبح 9 بجے سے دوپہر 3 بجے تک ہوں گے۔ ایچ ای سی کے کوآرڈینیشن ڈویژن کی جانب سے جاری نوٹس میں معاونت کے لیے رابطہ نمبرز تو دیے گئے ہیں، مگر اجلاس کے مقاصد یا ممکنہ نتائج پر کوئی روشنی نہیں ڈالی گئی۔ اجلاس کے وقت اور واضح ایجنڈے کی عدم موجودگی، خصوصاً چیئرمین کی مدت مکمل ہونے کے اتنے قریب، نے تعلیمی حلقوں میں شدید تحفظات پیدا کر دیے ہیں۔ایک سرکاری یونیورسٹی کے عہدیدار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر کہا کہ ایسا لگتا ہے کہ یہ ایک غیر منصوبہ بند اور مہنگا اقدام ہے، ایسے وقت میں جب جامعات بمشکل اپنے بنیادی انتظامی امور چلا رہی ہیں۔ اس قدر بڑے پیمانے کا اجلاس بغیر شفافیت کے بلانا نا قابلِ عمل ہے اور نہ ہی مناسب۔"ماہرین کا کہنا ہے کہ ایسے اقدامات سے ایچ ای سی کی قیادت اور ملک کے تعلیمی اداروں کی زمینی حقیقتوں کے درمیان بڑھتی ہوئی خلیج واضح ہوتی ہے۔ ایچ ای سی میں اصلاحات اور مالی احتساب کے بڑھتے ہوئے مطالبات کے تناظر میں یہ اجلاس گورننس اور نگرانی کے مسائل پر جاری بحث کو مزید تقویت دے سکتا ہے۔