• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

ISI اغوا اور تشدد میں ملوث نہیں، برطانوی ہائی کورٹ کو بتادیا گیا

لندن (مرتضیٰ علی شاہ) سابق پاکستانی سینئر فوجی افسر بریگیڈیئر (ر) راشد نصیر نے برطانیہ کی ہائی کورٹ میں کہا ہے کہ پاکستان کی صف اول کی انٹیلی جنس ایجنسی انٹر سروسز انٹیلی جنس (آئی ایس آئی) اور فوج کا پاکستان میں اغوا اور تشدد کے واقعات اور الزامات سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ اپنے ہتک عزت کیس میں میجر (ر) عادل راجہ کے خلاف گواہی دیتے ہوئے ریٹائرڈ برگیڈیئر راشد نصیر کو ٹرائل کے دوسرے روز عادل راجہ کے وکیل، بیرسٹر سائمن ہارڈنگ، اور نصیر کے وکیل ڈیوڈ لیمر دونوں نے جرح کا نشانہ بنایا۔ سابق فوجی میجر (ر) عادل راجہ نے بریگیڈیئر (ر) راشد نصیر کیخلاف سوشل میڈیا پر جھوٹے اور مبالغہ آمیز الزامات عائد کرنے کی تردید کی ہے۔ ان الزامات میں صحافی ارشد شریف کے کینیا میں قتل اور سابق وزیر اعظم عمران خان پر قاتلانہ حملے سے متعلق دعوے بھی شامل ہیں۔ وکیل ڈیوڈ لیمَر نے مقدمے کے دوسرے روز عادل راجہ سے جرح کرتے ہوئے کہا کہ وہ فوج میں صرف میجر کے عہدے تک رہے اور ان کے پاس وہ معلومات نہیں ہو سکتیں جو اعلیٰ افسران کو دستیاب ہوتی ہیں۔ اس پر عادل راجہ نے کہا کہ وہ فیلڈ کمانڈر رہے، کئی فوجی آپریشنز میں شریک رہے اور پاکستان ایکس سروس مین سوسائٹی کے میڈیا وِنگ کے سربراہ رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ میں اب بھی خاموش سپاہیوں، ان لوگوں سے رابطے میں ہوں جو پاکستان میں استحکام، جمہوریت اور ترقی چاہتے ہیں۔ میرے ذرائع اب بھی پاکستان کے اداروں میں موجود ہیں۔ عادل راجہ ویڈیو لنک ’’زوُم‘‘ کے ذریعے عدالت میں پیش ہوئے۔ لندن ہائی کورٹ کے ڈپٹی جج رچرڈ سپیئرمین کے سی نے ٹرائل کے دوسرے روز آغاز میں ریمارکس دیے کہ وہ بریگیڈیئر (ر) راشد نصیر کے عادل راجہ کے خلاف ہتک عزت کیس کو پاکستانی سیاست کے ٹرائل میں بدلنے کی اجازت نہیں دیں گے۔ جج نے ریمارکس دیے کہ یہ کیس ایک فرد (بریگیڈیئر راشد) کی ہتک عزت کا ہے اور اس کا پاکستان کی مجموعی سیاسی صورتحال یا فوج یا آئی ایس آئی کے کردار سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ جج نے عادل راجہ کے وکیل سے اعتراف کروایا کہ عادل راجہ کے پاس ’’سچائی پر مبنی دفاع‘‘ موجود نہیں ہے۔ اس کے فوراً بعد عادل راجہ نے ’’سچائی پر مبنی دفاع‘‘ واپس لے لیا، جس کا مطلب ہے کہ وہ یہ دعویٰ نہیں کر سکتے کہ راشد نصیر کے خلاف لگائے گئے الزامات درست ہیں۔
اہم خبریں سے مزید