پشاور(گلزار محمد خان ) وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا سردار علی امین گنڈا پور نے جب ایوان بالا کی 7جنرل نشستوں میں 4کیلئے مراد سعید، فیصل جاوید ،مرزا خان آفریدی اور نور الحق قادری، ٹیکنو کریٹ کیلئے اعظم خان سواتی اور خواتین کی نشست کیلئے روبینہ ناز کو نامزد کیا اور پھر مشیر اطلاعات بیرسٹر ڈاکٹر محمد علی سیف کے ذریعے پارٹی کے بانی چیئرمین عمران خان سے ان نامزدگیوں کی منظوری لی تو جنرل نشستوں کیلئے تحریک انصاف ضلع پشاور کے صدر عرفان سلیم، خرم ذیشان، ٹیکنو کریٹ کیلئے سید ارشاد حسین اور خاتون امیدوارعائشہ بانو کو اپنے اپنے کاغذات نامزدگی واپس لینے کا کہا،باقی کم و بیش تمام امیدوار کاغذات نامزدگی واپس لے کر سینیٹ الیکشن سے دستبردار ہونے کیلئے تیار تھے لیکن عرفان سلیم نے علم بغاوت بلند کرتے ہوئے دھواں دار بیانات دیئے، ان بیانات نے باقی چار امیدواروں خرم ذیشان، وقاص اورکزئی، ارشاد حسین اور عائشہ بانو کو بھی اتنا جذباتی کر دیا کہ انہوں نے یہ شرط تک پیش کر دی کہ اگر عرفان سلیم کو پی ٹی آئی کا آفیشل امیدوار نامزد کیا جائے تو وہ چاروں اپنے کاغذات نامزدگی واپس لے کر دستبردار ہو جائیں گے،اس صورتحال میں اپنی گیم بگڑتی دیکھ کر وزیراعلی علی امین گنڈا پور نے عرفان سلیم کو منانے کی کوششیں کیں، عرفان سلیم اور انکے ساتھی جمعرات کے روز اسلام آباد میں پارٹی کے مرکزی سیکرٹری جنرل سلمان اکرم راجہ سے ملے جو ان کیساتھ جمعہ کے روز پشاور آئے اور وزیراعلی ہاؤس میں وزیراعلی علی امین گنڈاپور سے ملے لیکن یہ ملاقات بے نتیجہ رہی، روبرو ملاقات کے بعد جمعہ کی شب مذاکرات کا ایک آن لائن دور بھی چلا لیکن عرفان سلیم کا ایک ہی موقف تھا کہ وہ ہار جیت کیلئے نہیں بلکہ اپنے قائد عمران خان کے نظریہ اور اصولوں کی سربلندی کیلئے میدان میں ڈٹے ہوئے ہیں۔