• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

33 ارب کے سولر پراجیکٹ میں بے قاعدگیاں، ٹینڈر منسوخ

پشاور(ارشدعزیزملک )خیبرپختونخوا حکومت نے سنگین بے ضابطگیوں، تخمینہ لاگت میں غیر معمولی اضافے اور تکنیکی تفصیلات میں تبدیلیوں کے انکشافات کے بعد33ارب روپے کےتحریک انصاف کے فلیگ شپ سولر منصوبےکے ٹینڈز کو باضابطہ طور پر منسوخ کر دیا ہے ۔ یہ منصوبہ اگست 2024میں وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور نے 130ہزار گھریلو صارفین کو شمسی نظام فراہم کرنے کیلئے شروع کیا تھا۔ مارچ 2025میں وزیراعلیٰ نے اس منصوبے کا باضابطہ افتتاح کیا تھا، اور قرعہ اندازی کا عمل بھی مکمل کیا گیا۔روزنامہ جنگ اور دی نیوز نے خیبر پختونخوا حکومت کے شروع کردہ سولر منصوبے میں سنگین بے ضابطگیوں سے متعلق 13 مئی اور 28 مئی کو دو رپورٹس میں نشاندھی کی تھی ۔پختونخوا انرجی ڈویلپمنٹ آرگنائزیشن (پیڈو) نے 14 جولائی 2025 کو ایک نوٹیفکیشن کے ذریعے اس منصوبے کی خریداری کا عمل "عوامی مفاد میں" منسوخ کرنے کا اعلان کیا۔ نوٹیفکیشن میں پری کوالیفائیڈ کمپنیوں کو ہدایت کی گئی کہ وہ اپنی بیڈ سیکیورٹیز یا بینک گارنٹیز واپس لے لیں۔منسوخی کی وجہ یہ پورٹ بنی جس میں بتایا گیا کہ شمسی نظام کی تکنیکی تبدیلیوں کے باوجود فی یونٹ قیمت 2 لاکھ 4 ہزار روپے رکھی گئی، جبکہ ماہرین کے مطابق اصل لاگت تقریباً 1 لاکھ 40 ہزار روپے ہونی چاہیے تھی۔ اس سے شفافیت پر سوالات اٹھ گئے۔تشویش ناک پہلو یہ ہے کہ منصوبے کو 20 پیکجز میں تقسیم کیا گیا تھا، لیکن ان میں سے 18 پیکجز کے لیے صرف ایک ایک بولی موصول ہوئی۔ بعض کیسز میں ہزارہ ڈویژن کے مخصوص پیکجز کے لیے بولی دہندگان نے 7 فیصد کم قیمتیں پیش کیں، جس سے عدم توازن سامنے آیا۔
اہم خبریں سے مزید