کراچی(سیدمحمد عسکری) ہائیر ایجوکیشن کمیشن (HEC) کے کوآرڈینیشن ڈویژن کی جانب سے بدھ کی شام6:13بجے ایک نیا ای میل جاری کیا گیا جس میں ملک بھر کی جامعات کے وائس چانسلرز کو 24 اور 25 جولائی 2025 کو اسلام آباد کے جناح کنونشن سینٹر میں منعقد ہونے والی تقریبات میں شرکت کی دعوت دی گئی ہے۔ تاہم، یہ دعوت ملک میں اعلیٰ تعلیم کے بڑھتے ہوئے بحران پر غور و فکر کے لیے نہیں، بلکہ پہلے روز آئی ٹی منصوبوں کے “گو لائیو ایونٹ” اور دوسرے روز لیپ ٹاپ تقسیم تقریب میں شرکت کے لیے دی گئی ہے۔اس اعلان پر تعلیمی حلقوں میں شدید تشویش اور تنقید کی لہر دوڑ گئی ہے، کیونکہ یہ ایسے وقت میں کیا گیا ہے جب سرکاری جامعات شدید مالی بحران سے دوچار ہیں۔ متعدد جامعات اپنے عملے کو تنخواہیں ادا کرنے اور بنیادی اخراجات پورے کرنے میں مشکلات کا شکار ہیں۔ حیرت انگیز طور پر، یونیورسٹی سربراہان کو کسی باقاعدہ ایجنڈے سے بھی آگاہ نہیں کیا گیا، جس سے اس اجلاس کے مقاصد اور وقت کے انتخاب پر سوالات اٹھنے لگے ہیں۔اس سے قبل منگل کو بھیجے گئے ای میل میں واضح طور پر کہا گیا کہ سفر کے اخراجات HEC برداشت نہیں کرے گا اور یہ متعلقہ جامعات کو خود برداشت کرنے ہوں گے۔ بیرونِ شہر سے آنے والے وائس چانسلرز کے لیے رہائش کی سہولت ممکنہ طور پر فراہم کی جائے گی، تاہم اس کے لیے اگلی صبح 10 بجے سے قبل تصدیق لازمی قرار دی گئی ہے۔ نوٹس میں یہ بھی درج ہے کہ کسی بھی وائس چانسلر، ریکٹر یا ادارے کے سربراہ کی جگہ نمائندے یا متبادل افراد کو اجازت نہیں دی جائے گی، جس سے فوری سفر کو ممکن بنانا مزید مشکل بنا دیا گیا ہے۔کسی پالیسی مباحثے یا نتائج پر مبنی ایجنڈے کی عدم موجودگی نے پہلے سے دباؤ کا شکار جامعات کے سربراہان کو مزید مایوس کیا ہے۔ HEC ایکٹ کے مطابق، چیئرمین زیادہ سے زیادہ دو مدتوں کے لیے تعینات ہو سکتا ہے، اور مزید توسیع قانونی طور پر ناقابلِ قبول ہے۔متعدد جامعات کے سربراہان اور تعلیمی ماہرین نے اس فورم کے وقت اور شفافیت کی کمی پر شدید تحفظات کا اظہار کیا ہے۔ ایک یونیورسٹی اہلکار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر کہا:> "یہ ایک غیر منصوبہ بند اور مہنگا اقدام معلوم ہوتا ہے۔دریں اثنا، حکومت نے نئے چیئرمین کی تقرری کے عمل کا آغاز کر دیا ہے۔ سرچ کمیٹی کے تیسرے اجلاس میں، جس کی صدارت وفاقی وزیر ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی نے کی، اس عہدے کے لیے اشتہار کو حتمی شکل دے دی گئی۔