سائنسدانوں نے انکشاف کیا ہے کہ کورونا کی ایک ویکسین آنکھوں کے لیے نقصان دہ ہے۔
ایک نئی تحقیق میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ فائزر کمپنی کی کورونا ویکسین آنکھوں کو نقصان پہنچا سکتی ہے یہاں تک کہ یہ بینائی ضائع ہونے کی وجہ بھی بن سکتی ہے۔
تحقیق کے دوران خاص طور پر اس بات کا جائزہ لیا گیا کہ کس طرح ویکسین نے مریضوں کے قرنیہ (آنکھ کے واضح سامنے والے حصے) کو متاثر کیا ہے؟
اس مقصد کے لیے محققین نے ترکی میں فائزر کی پہلی خوراک لینے سے پہلے اور دوسری خوراک لینے کے 2 ماہ بعد قرنیہ کی اندرونی تہہ میں تبدیلیوں کی پیمائش کی جسے اینڈوتھیلیم کہا جاتا ہے۔
نتائج میں یہ بات سامنے آئی کہ ویکسین لگنے کے بعد قرنیہ موٹا ہو گیا اور ان خلیات کے سائز اور ان کی تعداد میں بھی فرق آ گیا جو قرنیہ کی اندرونی تہہ اینڈوتھیلیم بناتے ہیں۔
تحقیق کے نتائج کے مطابق کورونا ویکسین لگوانے کے بعد اینڈوتھیلیم بنانے والے خلیات کی تعداد 2 ہزار597 سے کم ہو کر 2 ہزار 378 رہ گئی یعنی تقریباً آٹھ فیصد کمی آئی۔
صحت مند بالغوں میں اینڈوتھیلیم بنانے والے خلیات کی تعداد 2 ہزار سے 3 ہزار تک ہوتی ہے لہٰذا اگر کسی شخص میں اینڈوتھیلیم بنانے والے خلیات کی تعداد 2 ہزار 378 بھی ہے تو اس کی آنکھیں محفوظ ہیں لیکن اگر کسی شخص میں ان خلیوں کی تعداد پہلے سے ہی کسی سرجری، انفیکشن یا بیماری کی وجہ سے کم ہے تو اس کی آنکھوں کے لیے کورونا ویکسین خطرناک ہو سکتی ہے۔
تحقیق کے دوران مریضوں کو بینائی کے واضح مسائل کا سامنا نہیں کرنا پڑا لیکن ویکسین لگنے کے بعد مختصر مدت میں ہونے والی یہ تبدیلیاں تجویز کرتی ہیں کہ فائزر ویکسین عارضی طور پر اینڈوتھیلیم کو کمزور کر سکتی ہے۔
محققین کا کہنا ہے کہ یہ چھوٹی تبدیلیاں فوری طور پر ان لوگوں کی بینائی کو متاثر نہیں کریں گی جن کی آنکھیں بالکل ٹھیک ہیں لیکن اگر یہ تبدیلیاں کئی سالوں تک رہتی ہیں تو وہ قرنیہ کی سوجن یا دھندلی نظر کا باعث بن سکتی ہیں اور ان تبدیلیوں سے خاص طور پر ایسے لوگ متاثر ہوں گے جو پہلے سے آنکھوں کے مسائل سے دوچار ہیں یا جن لوگوں کا قرنیہ ٹرانسپلانٹ ہوچکا ہے۔
محققین کے مطابق ایسی صورتحال میں آنکھوں کے سنگین مسائل کا سامنا بھی کرنا پڑ سکتا ہے اور بروقت علاج نہ کروانے پر مستقل طور پر بینائی بھی ضائع ہو سکتی ہے۔
جرنل آف تیھلمک ایپیڈیمولوجی میں شائع ہونے والی اس تحقیق میں محققین نے خبردار کیا ہے کہ ایسے لوگوں کے اینڈوتھیلیم کو قریب سے مانیٹر کیا جانا چاہیے جن میں اینڈوتھیلیم بنانے والی خلیات کی تعداد کم ہے یا جن کا قرنیہ ٹرانسپلانٹ ہوچکا ہے۔
اینڈوتھیلیم بنانے والے خلیات کی تعداد معلوم کرنے کا طریقہ
اینڈوتھیلیم بنانے والے خلیات کی تعداد اسپیکولر مائیکروسکوپی نامی ایک خاص خوردبین کے ذریعے چیک کی جا سکتی ہے اور اگر کسی کی نظر دھندلی ہے یا آنکھوں میں تکلیف ہے تو اسی ٹیسٹ سے یہ بھی معلوم کیا جا سکتا ہے کہ آیا آنکوں کے قرنیہ کے خلیے صحت مند ہیں یا نہیں۔
اینڈوتھیلیم بنانے والے خلیات کی تعداد میں کمی کی وجوہات
اینڈوتھیلیم بنانے والے خلیات کی تعداد میں کمی کی وجہ بڑھتی عمر یا آنکھوں کی بیماریوں جیسے فوکس ڈسٹروفی، آنکھوں کی سرجری، چوٹ لگنا یا انفیکشن ہو سکتا ہے۔ یہ عوامل ان خلیوں کو نقصان پہنچاتے ہیں جو آپ کے قرنیہ کو صاف رکھتے ہیں اور وہ دوبارہ نہیں بڑھتے ہیں۔
قرنیہ کا تھوڑا سا موٹا ہونا نقصان دہ نہیں ہوتا ہے، کئی بار تو معمولی بیماریوں، آنکھ میں چوٹ لگنے، سوزش ہونے، سیال جمع ہونے یا اینڈوتھیلیم پر دباؤ کی وجہ سے بھی قرنیہ عارضی طور پر تھوڑا سا موٹا ہو سکتا ہے۔
اگر کسی بھی وجہ سے قرنیہ کئی مہینوں یا سالوں تک موٹا ہی رہتا ہے تو ایسی صورت میں ممکنہ طور پر آنکھوں کی بینائی متاثر ہو سکتی ہے۔
اس لیے حالیہ تحقیق میں کورونا ویکسین نہ لگوانے کی تجویز نہیں کی گئی کیونکہ محققین کا خیال ہے کہ ابھی ان مریضوں پر طویل مدتی تحقیق کرنے کی ضرورت ہوگی تاکہ یہ معلوم کیا جا سکے کہ آیا یہ تبدیلیاں وکسین لگوانے کے کئی مہینوں یا سالوں بعد بھی ظاہر ہوتی رہتی ہیں یا نہیں۔