کراچی (نیوز ڈیسک) غزہ میں اسرائیلی حملوں میں 51فلسطینی شہیدکردئیے گئے۔قحط سے مزید 5اموت، بھوک سے جاں بحق ہونیوالوں میں دو شیر خوار بچے بھی شامل، بحران سنگین تر ہوگیا۔ بھوک سے نڈھال ڈاکٹروں نے عالمی مداخلت کی اپیل کردی۔ ڈاکٹرز خود بھی غذائی قلت کا شکار ، چکر، سر درد ،بے ہوشی کا سامنا ، اسرائیل نے چند امدادی ٹرکوں کو داخلے کی اجازت دی تو بھوک سے تنگ ہزاروں فلسطینی ان کے گرد جمع ہو گئے، صیہونی فوج نے ان پر گولیاں برسادیں، متعدد شہید و زخمی ہوئے ۔ غزہ میں گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران قحط اور غذائی قلت کے باعث پانچ افراد جاں بحق ہو چکے ہیں۔ جاں بحق ہونے والوں میں کم از کم دو شیر خوار بچے بھی شامل ہیں، جن میں ایک سات دن کا نوزائیدہ بچہ تھا جو دودھ نہ ملنے کی وجہ سے جان سے گیا۔ اسرائیل کی جانب سے بیشتر امداد کی فراہمی پر مسلسل پابندی کے سبب یہ المیہ روز بروز شدت اختیار کرتا جا رہا ہے۔ ہفتے کی صبح سے اب تک اسرائیلی حملوں میں کم از کم 51 فلسطینی شہیدہو چکے ہیں، جن میں 23 افراد وہ تھے جو امداد حاصل کرنے کی کوشش کر رہے تھے۔بی بی سی سے گفتگو کرتے ہوئے ایک سابق امریکی فوجی، جو غزہ میں بدنام زمانہ گروپ GHF کے ساتھ کام کر چکا ہےنے کہا کہ اس نے بلاشبہ عام شہریوں پر خوراک حاصل کرنے کے دوران حملے ہوتے ہوئے دیکھے، جو جنگی جرائم کے زمرے میں آتے ہیں۔جرمنی، فرانس اور برطانیہ کے رہنماؤں نے اسرائیل سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ فوری طور پر امدادی سامان کی ترسیل پر عائد پابندیاں ختم کرے تاکہ فاقہ زدہ فلسطینی علاقے میں انسانی بحران کو کم کیا جا سکے۔اب تک اسرائیل کی جانب سے غزہ پر جاری جنگ میں کم از کم 59,733افراد شہید اور 144,477 زخمی ہو چکے ہیں۔ جبکہ 7 اکتوبر 2023 کے حماس کے حملوں میں اسرائیل میں 1,139 افراد ہلاک اور 200 سے زائد یرغمال بنائے گئے تھے۔ چند امدادی ٹرکوں کو غزہ میں داخل ہونے کی اجازت دی گئی، جس کے بعد اسرائیل کی مسلط کردہ بھوک سے تنگ آئے ہزاروں فلسطینی ان ٹرکوں کے گرد جمع ہو گئے۔الجزیرہ کے سَنَد فیکٹ چیکنگ ادارے سے تصدیق شدہ ویڈیوز میں جنوبی غزہ کے علاقے موراج کے قریب شدید افراتفری کے مناظر دکھائے گئے ہیں۔