پشاور (ارشدعزیزملک )قومی احتساب بیورو خیبرپختونخوا نے صوبے کے دو اہم ترقیاتی منصوبوں خیبرپختونخوا سٹیز امپرومنٹ پراجیکٹ (KPCIP) اور خیبرپختونخوا رورل ایکسیسبلٹی پراجیکٹ (KP RAP) میں کرپشن اور بے ضابطگیوں کے سنگین الزامات پر باقاعدہ علیحدہ انکوائریوں کا آغاز کر دیا ہے۔انکوائریوں کا فیصلہ مالی بے قاعدگیوں، قواعد کی خلاف ورزیوں اور ٹھیکیداروں و سرکاری افسران کے درمیان مبینہ ملی بھگت کی رپورٹس سامنے آنے کے بعد اٹھایا گیا ہے۔ سٹیز ن امپرومنٹ اور خیبرپختونخوا رورل ایکسیسبلٹی پراجیکٹس میں کرپشن وبے ضابطگیوں کے سنگین الزامات، شکایات پر ابتدائی کاروائی مکمل، نیب ذرائع نے تصدیق کرتےہوئے بتایا کہ منصوبے بین الاقوامی قرضوں و سرکاری فنڈنگ سے جا ری ، مصدقہ شکایات کی بنیاد شکایات کو انکوائری میں تبدیل کیا گیا ہے،KP حکومتکا موقف تھا کہ نکوائریوں کا خیرمقدم ، شفافیت واحتساب پر یقین رکھتی ہے، کوئی فرد کرپشن یا بدعنوانی میں ملوث ہے تو اسے جواب دینا ہوگا،یہ دونوں منصوبے بین الاقوامی قرضوں اور سرکاری فنڈنگ کے امتزاج سے چلائے جا رہے ہیں۔ نیب ذرائع نے تصدیق کی ہے کہ قابلِ اعتماد شواہد اور مصدقہ شکایات کی بنیاد پر کیسز کو انکوائری میں تبدیل کیا گیا ہے۔خیبرپختونخوا حکومت کے ایک اعلیٰ عہدیدار نے انکوائریوں کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا ہے کہ صوبائی حکومت شفافیت اور احتساب پر یقین رکھتی ہے۔ اگر کوئی فرد کرپشن یا بدعنوانی میں ملوث ہے تو اسے اس کا جواب دینا ہوگا۔کے پی سی آئی پی، جو کہ تقریباً 97 ارب روپے مالیت کا ایک اہم شہری ترقیاتی منصوبہ ہے، کا مقصد خیبرپختونخوا کے مختلف شہروں میں بلدیاتی انفراسٹرکچر کو بہتر بنانا ہے، جس میں پانی کی فراہمی، سیوریج، کوڑا کرکٹ مینجمنٹ اور شہری ٹرانسپورٹ شامل ہیں۔ تاہم، اس منصوبے میں سنگین مالی و انتظامی بے قاعدگیوں کے انکشاف کے بعد اسے جانچ کے دائرہ کار میں لایا گیا ہے۔