• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

KP معدنیات، فوجی کنٹرول کا دعوی غلط، صرف ایک لائسنس فوج کے پاس

پشاور (ارشدعزیز ملک )خیبرپختونخوا میں معدنی وسائل پر فوجی قبضے سے متعلق سوشل میڈیا پر جاری بیانیے اور سیاسی شور شرابے کے برعکس، سرکاری اعداد و شمار ایک مختلف حقیقت پیش کرتے ہیں۔

سرکاری ریکارڈ کے مطابق خیبرپختونخوا میں اب تک مجموعی طور پر 4917 کان کنی کے لائسنس جاری کیے جا چکے ہیں، جن میں سے صرف ایک لائسنس ایک فوجی ادارے فرنٹیئر ورکس آرگنائزیشن (FWO) کو جاری کیا گیا، جو 2015 میں شمالی وزیرستان کے پسماندہ اور شورش زدہ علاقے بویا کے لیے جاری ہوا تھا۔ 

ایف ڈبلیو او وہاں تعمیر نو اور انفراسٹرکچر کے منصوبوں پر کام کر رہا ہے۔ایک اعلیٰ سیکیورٹی افسر نے تصدیق کی ہے کہ گزشتہ ڈیڑھ سال کے دوران پاک فوج نے ان تقریباً 40 قانونی لائسنسوں کی منسوخی میں مدد دی جو ریٹائرڈ فوجی افسران یا ان کے قریبی رشتہ داروں کے پاس تھے۔ 

یہ اقدام عوامی خدشات کے ازالے اور منفی پروپیگنڈے کا توڑ کرنے کے لیے کیا گیا۔اس وقت خیبرپختونخوا کے وزیراعلیٰ کے زیرغور 500 سے زائد نئے کان کنی لائسنسوں کی درخواستیں زیر التواء ہیں، تاہم کسی بھی فوجی یا فوج سے وابستہ ادارے کی جانب سے کوئی درخواست دائر نہیں کی گئی۔

سیکیورٹی افسر نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر کہا کہ معدنی وسائل پر اصل حق خیبرپختونخوا کے عوام کا ہے، اور صوبائی پالیسی کو اس کی عکاسی شفافیت اور منصفانہ لائسنسنگ کے ذریعے کرنی چاہیے۔

اہم خبریں سے مزید