• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

قومی اسمبلی کی کارروائی کا حصہ رہنا ہے یا اجتماعی استعفے دینا ہیں؟

اسلام آباد (محمد صالح ظافر خصوصی تجزیہ نگار)قومی اسمبلی کی کارروائی کا حصہ رہنا ہے یا اجتماعی استعفے دینا ہیں؟ تحریک انصاف کے ارکان دو راہے پر آن کھڑے ہوگئے،اپنی سیاسی زندگی کے اہم ترین فیصلے نے حزب اختلاف کے بڑے دھڑے میں خوفناک دراڑڈال دی ہیں ،انسداد دہشتگردی کی عدالتوں سے سزایافتہ ارکان اجلاس میں شریک ہوسکتے ہیں بشرطیکہ اجلاس کے لئے آتے ہوے پولیس کے ہتھے نہ چڑھ جائیں ،عدالتی امتناع کے باوجود جمشید دستی پارلیمنٹ میں داخل نہیں ہوسکتے ،دس سال قید بامشقت کے بعد عمران ایوب اثاثوں کے گوشوارے کے ریفرنس میں الیکشن کمیشن کے سامنے منگل کو پیش ہونے کے پابند،ایک سال تک رکنیت سے محروم رہنے کے بعد مخصوص نشستوں پر کامیاب بائیس ارکان پیر سے فاتحانہ اجلاس میں شریک ہونگے،پاکستان مسلم لیگ-ن کی مسز حامد حمید مخصوص نشست پر حلف اٹھائیں گی شوہر ایوان سے باہر رہ گئے اہلیہ ایوان کے اندر۔ پارلیمانی ایوانوں کاحصہ لینے اور اس کی کارروائی میں حصہ لینے یا اجتماعی استعفے دیکر سڑکوں پرآجانے کے حوالے سے سنی اتحاد کونسل کے ارکان جو تحریک انصاف کہلاتے ہیں دوراہے پرآن کھڑے ہوئے ہیں جہاں انہیں اپنی سیاسی زندگی کا اہم ترین فیصلہ کرنا ہے۔ اس بارے میں حزب اختلاف کے اس بڑے گروپ میں خوفناک دراڑ پیدا ہوگئی ہے اس دوران قومی اسمبلی کے وہ ارکان جنہیں انسداد دہشت گردی کی عدالتوں نے مجرم قرار دیکر دس دس سال قید با مشقت کی سزا سنائی گئی ہیں قومی اسمبلی کے اجلاس میں شرکت کرسکتےہیں بشرطیکہ وہ پارلیمنٹ کی دہلیز پر پہنچ جائیں اور الیکشن کمیشن نے انہیں نا اہل قرار دینے کا حکم نامہ جاری نہ کردیا ہو۔
اہم خبریں سے مزید