کراچی (اسٹاف رپورٹر)سندھ اسمبلی ، ایوان نے اقلیتوں کے قومی دن کی مناسبت سے ایک قرارداد متفقہ منظور کرلی،قائد ایوان سید مراد علی شاہ اور قائد حزب اختلاف علی خورشید ی سمیت حکومت اور اپوزیشن کے تمام ارکان نے اس بات کا اعادہ کیا ہے کہ آئین پاکستان اقلیتوں کو ملک بھر کی طرح سندھ میں بھی بھرپور تحفظ فراہم کرتا ہے، جشن آزادی سے تین دن پہلے اقلیتوں کا دن منانے کا مطلب یہ واضح کرنا ہے کہ ہر شہری کو اس کے مذہب اور جان و مال کے تحفظ کی ضمانت حاصل ہے،سندھ اسمبلی کا اجلاس اسپیکر سندھ اسمبلی اویس قادر شاہ کی زیر صدارت پرانی عمارت میں منعقد ہوا،قرارداد ڈپٹی اسپیکر نوید انتھونی کی جانب سے پیش کی گئی تھی قبل ازیں وزیر قانون و پارلیمانی امور ضیاءالحسن لنجار نے ایوان کی دوسری کارروائی معطل کرنے کی قرارداد پیش کی تھی جسے منظور کرلیا گیا ، وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے قرارداد کے حق میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ سندھ اسمبلی کا یہ وہ تاریخی ہال ہے جہاں 1943 میں پاکستان کے حق میں قراداد منظور کی گئی اورقائد اعظم نے اسی نشست پر 1947 میں خطاب میں کہا تھا کہ آپ اپنے مذہب کے معاملے میں آزاد ہیں، اس موقع پر وزیر اعلی ٰسندھ نے اسمبلی ہال میں قومی پرچم لہرا یا، قائد حزب اختلاف علی خورشیدی نے قرارداد کی حمایت کرتے ہوئے کہا کہ یہ قراداد بہت اہمیت کی حامل ہے ، ہمیں اس قرارداد کا پاس بھی رکھنا ہوگا،انہوں نے شہر میں ڈمپرز کے حادثات کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ایم کیو ایم پاکستان سمجھتی ہے ڈمپرز کا مسئلہ لسانی مسئلہ نہیں ہے ،یہ انتظامی مسئلہ بھی نہیں چند ماہ قبل کمیٹی بنائی گئی تھی اورتمام جماعتوں نے حکومت کو سفارشات پیش کی تھیں مگر ان پر عمل نہیں ہوا،اسپیکر نے قائد حزب اختلاف سے کہا کہ آپ صرف قرارداد پر بات کریں تو مناسب ہوگا،وزیر داخلہ نے کہا کہ ہم اقلیتوں کیلئے ڈیسک بنائیں گے ، ڈپٹی اسپیکر اور قرارداد کے محرک نوید انتھونی نے کہا کہ لفظ اقلیت کو برابری کی بنیاد پر لایا جائے وفاقی حکومت سے مطالبہ کریں کہ آئین میں اس لفظ کو ختم کیا جائے۔