اسلام آباد(اسرار خان) پاکستان کی میوچل فنڈ انڈسٹری چھ برسوں میں تقریباً سات گنا بڑھ گئی ہے، اور سیکیورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن آف پاکستان (SECP) کے تازہ اعداد و شمار کے مطابق جون 2025 تک اس کے کل اثاثے 578ارب روپے (2019) سے بڑھ کر 39.3 کھرب(3930 ارب) روپے تک جا پہنچے ہیں۔ یہ اضافہ روایتی اور شریعہ کمپلائنٹ دونوں سرمایہ کاریوں کی مضبوط ترقی کے باعث ہوا ہے۔روایتی فنڈز اس عرصے میں 5.2 گنا بڑھ کر 22.06 کھرب روپے تک پہنچ گئے، جبکہ شریعہ کمپلائنٹ فنڈز 6.7 گنا بڑھ کر 17.26 کھرب روپے تک جا پہنچے، جس سے مارکیٹ شیئر کا فرق کم ہوا۔ شریعہ کمپلائنٹ مصنوعات اب صنعت کا 44 فیصد حصہ رکھتی ہیں جو 2019 میں 39 فیصد تھا، جو اسلامی فنانس میں سرمایہ کاروں کی بڑھتی ترجیح کی عکاسی کرتا ہے۔جون 2024 میں 2.70 کھرب روپے سے دسمبر 2024 میں 4.43 کھرب روپے تک تیزی سے بڑھنے کے بعد، میوچل فنڈز کے ڈپازٹس جون 2025 میں کم ہو کر 3.93 کھرب روپے رہ گئے، یعنی نصف کھرب روپے سے زیادہ کی کمی آئی۔ ایس ای سی پی کے ایک سینئر عہدیدار نے اس کمی کی وجہ وفاقی حکومت کے اعلان کردہ انکریمنٹل ٹیکس (16 فیصد تک) کو قرار دیا، جو اُن بینکوں پر لگایا گیا جن کا ایڈوانس ٹو ڈپازٹ ریشو (ADR) 31 دسمبر 2024 کو 50 فیصد سے کم تھا۔حکام کے مطابق انڈسٹری اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ فوکس گروپ سیشنز کر رہا ہے تاکہ اصلاحات کے اگلے مرحلے کا نقشہ بنایا جا سکے۔ اہم ترجیحات میں میوچل فنڈز کی ڈیجیٹل ٹرانسفارمیشن، ایکسچینج ٹریڈڈ فنڈز کا اجرا، اور انفراسٹرکچر و (ماحولیاتی، سماجی اور گورننس) پر مبنی فنڈز کا آغاز شامل ہے تاکہ پائیدار سرمایہ کاری کی مانگ کو پورا کیا جا سکے۔ریگولیٹر میوچل فنڈز کی ڈسٹری بیوشن ماڈلز کی ازسرنو تشکیل، ریٹیل سرمایہ کاروں کے لیے سسٹمیٹک انویسٹمنٹ پلانز کو فروغ دینے اور مالی شمولیت بڑھانے کا بھی ارادہ رکھتا ہے۔