آپ کسی دن حکومت تلاش کرنے سڑک پر نکلیں تو آپ شام تک ڈھونڈتے رہ جائیں گے آپ کو کہیں حکومت نظر نہیں آئے گی۔تپتی دھوپ میں ٹریفک پولیس کے اہلکار چوراہوں میں کھڑے ہوکر ٹریفک کنٹرول کرتے ہیں تاکہ شہر کی ٹریفک کا نظام خراب نہ ہو اور بے ہنگم ٹریفک میں پھنس کر ہمارا قیمتی وقت برباد نہ ہو۔سوال یہ ہے کہ یہ سارا کام تو ٹریفک پولیس کرتی ہے، حکومت کہا ں ہے؟کبھی آپ نے سوچا ہے کہ بارش ہو یا آندھی، واپڈا کے اہلکار آتے ہیں اور بغیر کسی خوف کے اپنی جان ہتھیلی پر رکھ کر کھمبے پر چڑھ کر ہمارا ٹرانسفارمر ٹھیک کرتے ہیں۔انکی مختلف ٹیمیں شہر کے مختلف علاقوں میں بجلی چوری کرنے والوں کو پکڑتی ہیں، یہ پور اایک نظام ہے جو دن رات کام کرتاہے، ویسے تو ہمیں محسوس نہیں ہوتا لیکن جب ہماری بجلی دو تین گھنٹوں کیلئے چلی جائے تب احساس ہوتاہے کہ یہ کتنی بڑی نعمت ہے۔ یہ بجلی کے محکمے والےہمیں بجلی پہنچاتے ہیں لیکن کیا کبھی کسی نے سوچا کہ سارا کام تو یہ محکمہ سرانجام دیتا ہے۔حکومت کہاں ہے؟ساون کا مہینہ آتے ہی واسا کا محکمہ گٹروں کی صفائی کرتاہے، سڑکوں پر کھڑا پانی نکالتاہے، یہ لوگ نہ ہوں تو سارا شہر پانی میں ڈوب جائے۔ یہ لوگ بڑی بڑی گاڑیوں میں بارش کا پانی بھر کر ہمارے گلی محلوں کو خشک کرتے ہیں۔ میرا سلام ہے اِن سب لوگوں کو، لیکن دل پر ہاتھ رکھ کر کہیے کہ کیا یہ واسا کی بجائے حکومت کے کرنے کا کام نہیں؟ پی ٹی سی ایل کا محکمہ ہر وقت ہمیں رابطے کی سہولت مہیا کرتاہے، انٹرنیٹ سروسز دیتا ہے، شکایت کی صورت میں ان کا عملہ ہمارے گھر اور دفتر میں آکر ہمارے فون ٹھیک کرتاہے۔ ہم کسی بھی وقت اپنے فون سے شکایت درج کراسکتے ہیں، کیا کبھی کسی نے سوچنے کی زحمت کی کہ یہ سب لوگ تو اپنا کام کسی نہ کسی طریقے سے کر ہی رہے ہیں، حکومت کہاں ہے؟مجھے تو حکومت کہیں بھی نظر نہیں آتی، ہر کام مختلف محکموں کے لوگ ہی کر رہے ہیں ڈاکخانوں سے لے کر سڑکوں کی صفائی تک بیچارے محنتی لوگ اپنی جان مار کر ہم لوگوں کیلئے سہولیات پیدا کررہے ہیں، کاش حکومت بھی کچھ کرتی۔ پہلے میرا خیال تھا کہ ایک دن میں حکومت کو تلاش کیا جاسکتا ہے لیکن اب تو میں یقین سے کہہ سکتا ہوں کہ آپ ایک ہزار دن بھی حکومت تلاش کرتے رہیں تو ناکام رہیں گے۔سرکاری سکول میں بچوں کو پڑھانے کا کام اساتذہ سرانجام دے رہے ہیں، موٹر وے کو موٹر وے پولیس سنبھالتی ہے، سرکاری ہسپتالوں میں ڈاکٹرز مریضوں کا علاج کر رہے ہیں لیکن حکومت پتا نہیں کہاں ہوتی ہے۔ کیا حکومت کی کوئی ذمہ داری نہیں کہ وہ بھی ملکی معاملات میں کہیں نظر آئے؟آپ ذرا ایک دن ریلوے ورکشاپ جاکر دیکھئے، کتنی جانفشانی سے ورکرز کام کرتے ہیں، ٹرین آکر رکتی ہے تو اس کے پہیوں پر ہتھوڑیاں مار مار کر چیک کرتے ہیں کہ گاڑی پنکچر تو نہیں ہوگئی، ٹرین ڈرائیور روزانہ ایک شہر سے دوسرے شہر کا سفر کرتے ہیں اور مسافروں کو انکی منزل مقصود پر پہنچاتے ہیں، لیکن اسکا کریڈٹ تو ریلوے کو جاتاہے، حکومت کہاں ہے؟سیانے ٹھیک ہی کہتے ہیں کہ یہ ملک اللہ کے آسرے چل رہا ہے، حکومت ہوتی تو نظر بھی آتی۔ کبھی کورٹ کچہری جائیں سخت گرمی میں عدالتی اہلکار اپنے فرائض سرانجام دے رہے ہوتے ہیں لیکن حکومت کا دور دور تک کوئی نام و نشان نظر نہیں آتا۔پاسپورٹ آفس، شناختی کارڈکے دفتر اوراسلحہ لائسنس کے دفاتر میں بھی عملہ ہی کام کرتا نظر آتاہے، کسی سیٹ پر، کسی گیٹ پر، کسی مرحلے پر حکومت نظر نہیں آتی۔ کام تو ہم اورآپ جیسے محنتی لوگ کرتے ہیں۔ دعائیں دیجئے ان بے لوث محکموں کو جو تھوڑا بہت ہی سہی لیکن کام کر تو رہے ہیں، اگر یہ بھی حکومت کی طرح غائب ہوجائیں توکیا ہو؟۔ ابھی تھوڑی دیر پہلے پوسٹ مین آیا تھا، بیچارے کو سخت پیاس لگی تھی، میں نے اسے پانی پلایا اور پوچھا کہ آپ لوگ کیسے گھر گھر خط پہنچاتے ہیں۔ اس نے بتایا کہ پہلے ہم لیٹر بکس میں سے خط نکالتے ہیں، پھر ان پر مہر لگاتے ہیں، پھر مختلف شہروں کی ڈاک الگ کرکے اسےتھیلوں میں ڈال کر ٹرین کے ذریعے متعلقہ شہروں کو روانہ کرتے ہیں، وہاں ہمارا ڈاک کا نمائندہ یہ ڈاک وصول کرتاہے، انکی چھانٹی کی جاتی ہے اور ہر گلی محلے کے ڈاکئے کو یہ خط تھما دیے جاتے ہیں تاکہ وہ جسکے نام پر آئے ہیں وہاں پہنچا سکیں۔ میں نےپوچھا آپکے سارے کام کی نگرانی کون کرتاہے؟ اس نے بتایا کہ پوسٹ ماسٹر جنرل ہمارا سب سے بڑا افسر ہوتاہے۔ میں نے ایک آہ بھری، حکومت یہاں بھی غائب تھی....!!!