• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

غذر، گلیشیئر پھٹنے سے لینڈ سلائیڈنگ 320 گھر مکمل تباہ، طویل جھیل بن گئی، چرواہے کی کال پر لوگ بروقت محفوظ مقامات پر منتقل ہوئے جس کے نتیجے میں کوئی جانی نقصان نہیں ہوا

غذر، اسلام آباد ( جاویداقبال ، طاہر خلیل ) ضلع غذر کے گاؤں راوشن نالے میں گزشتہ رات ایک بجے گلیشیئر پھٹنے سے لینڈ سلائیڈنگ سے گاؤں تالی داس راوشن میں تباہی مچ گئی، 320 گھر مکمل تباہ ہوچکے جبکہ جزوی نقصانات کی رپورٹ پر عملہ کام کررہا ہے جبکہ لینڈ سلائیڈنگ سے تالی داس کے مقام پر دریائے غذر کو چھ گھنٹے تک مکمل بند کردیا اور چھ کلومیٹر لمبی جھیل کی شکل اختیار کرلی جیسے جیسے جھیل بنتے گیا مزید گھر زیر آب گئے چھ گھنٹے بعد جھیل سے پانی کا اخراج شروع ہواتو غذر ، گلگت اور چلاس تک کے نشیبی علاقوں کے لیے خطرات کم ہوگئے ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر گوپس یاسین شیر افضل کے مطابق نالہ راوشن میں گلیشر پھٹنے سے شدید لینڈ سلائیڈنگ ہوئی ،لینڈ سلائیڈنگ کی اطلاع ایک چرواہے نے کال کرکے دی تو لوگ بروقت محفؤظ مقامات پر منتقل ہوئے جس کے نتیجے میں کوئی جانی نقصان نہیں ہوا ،لینڈ سلائیڈنگ اور جھیل کی زد میں آکر گلگت شندور روڈ کا ایک کلومیٹر سڑک بھی تباہ ہوگئی اور گوپس یاسین کے سب ڈویژن یاسین ، پھں نڈر اور گوپس کا زمینی رابطہ گاہکوچ اور گلگت سے منقطع ہوگیا ، دوسرے جانب لینڈ سلائیڈنگ کی اطلاع دینے والا شخص اور اس کے خاندان کے چھ افراد نالے میں محصور ہیں ان کو ریسکیو کرنے کیلئے ہیلی کے زریعے پاک فوج کی ٹیم نے جائزہ لیا تاہم ہیلی کے زرئعے ریسکیو ممکن نہ ہوا، جس کے بعد ریسکیو اہلکاروں کے ہمراہ ٹیم کو روانہ کردیا گیا ، محصور تمام چھ افراد خیریت سے ہیں اور تمام ممکن امدادی کاروائیاں جاری ہیں،وزیراعلی گلگت بلتستان حاجی گلبر خان نے اپنے ٹیم کے ہمراہ تالی راوشن لینڈ سلائیڈنگ کی صورت حال کا جائزہ لیا اور گاہکوچ میں ڈپٹی کمشنر غذر حبیب الرحمان نے سیلابی صورت حال کے حوالے سے وزیراعلی کو بریفنگ دی۔ادھر گلگت بلتستان اسمبلی کی ڈپٹی سپیکر سعدیہ دانش نے روش تالی داس میں گلیشئر پھٹنے سے آنے والے خوفناک سیلاب پر گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ سانحہ گلگت بلتستان میں موسمیاتی تبدیلی کے بڑھتے ہوئے خطرات کی ایک سنگین مثال ہے۔ اس حادثے میں جہاں 100 سے زائد گھرانے مکمل طور پر تباہ ہوگئے، وہیں مقامی چرواہوں کی بروقت اطلاع اور مقامی لوگوں کی بیداری کے باعث انسانی جانوں کا ضیاع نہ ہونا باعثِ اطمینان ہے، انہوں نے متاثرہ خاندانوں کے ساتھ دلی ہمدردی اور یکجہتی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ مشکل کی اس گھڑی میں وہ اکیلے نہیں ہیں، پوری قوم ان کے ساتھ کھڑی ہے۔ڈپٹی سپیکر نے کہا کہ روشن کے مقام پر دریائے گوپس یاسین کا بہاؤ رک جانے اور جھیل کی شکل اختیار کرنے کے باعث نشیبی علاقوں میں آباد لوگوں کو فوری طور پر محفوظ مقامات پر منتقل کرنا وقت کی ضرورت ہے تاکہ کسی بڑے انسانی سانحے سے بچا جاسکے۔انہوں نے حکومتِ پاکستان اور متعلقہ اداروں سے پرزور اپیل کی کہ گلگت بلتستان میں فوری طور پر "کلائمٹ ایمرجنسی" نافذ کی جائے، متاثرہ خاندانوں کو ہنگامی بنیادوں پر امداد، خیمے، خوراک اور ادویات فراہم کی جائیں اور لوگوں کی بروقت بحالی کے لئے مؤثر اقدامات کیے جائیں۔ 
اہم خبریں سے مزید