• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

آئی بی نے خلیج میں قائم RAW نیٹ ورک کا پردہ کیسے فاش کیا؟

اسلام آباد (عمر چیمہ) بدین میں را کے ساتھ منسلک قتل کے سلسلے میں حالیہ گرفتاریوں نے اس بات کو اجاگر کیا ہے کہ کس طرح ایک خلیجی ریاست بھارتی خفیہ ایجنسی کے لیے پاکستانیوں کو نشانہ بنانے کا مرکز بن چکی ہے۔

تحقیقات سے یہ بھی انکشاف ہوا ہے کہ مخصوص افراد کو ختم کرنے کیلئے متعدد کوششیں کرنے والی متوازی ٹیموں کا قیام عمل میں لایا گیا تھا۔

انٹیلیجنس بیورو اور سندھ کے کاؤنٹر ٹیررازم ڈیپارٹمنٹ (CTD) کی قیادت میں ہونے والا یہ آپریشن 18 مئی 2025 کو جماعت الدعوۃ کے کارکن عبدالرحمن المعروف رضا اللہ نظامانی کے قتل پر مرکوز تھا جسے بھارتی میڈیا نے بھارت میں مبینہ حملوں میں ملوث ہونے کے الزام کے تحت ایک’بڑی کامیابی‘ قرار دیا تھا۔ 

انتہائی سخت نگرانی کے نتیجے میں کئی ایسے افراد کو گرفتار کیا گیا جو ایک اہم خلیجی ریاست میں مقیم ایک پاکستانی ایجنٹ کے ذریعے ’را‘ سے منسلک تھے۔ 

یہ طریقۂ کار، یعنی خلیجی ممالک میں مقیم پاکستانیوں کو ایسی کارروائیوں کے لیے تیار کرنا، بھارتی خفیہ ایجنسی را کی جانب سے متعدد بار استعمال کیا جا چکا ہے۔ 

مثال کے طور پر حافظ سعید پر قاتلانہ حملے میں ملوث حملہ آور تمام افراد نے خلیج میں وقت گزارا تھا اور انہیں وہیں تیار کیا گیا تھا۔ 

اسی طرح 2023 میں جیشِ محمد کے رہنما مولانا شاہد لطیف کو بھی ایک ایسی ٹیم نے قتل کیا تھا جسے ایک خلیج میں مقیم پاکستانی ایجنٹ کے ذریعے منظم کیا گیا تھا۔ 

بدین کے واقعے میں را کے ایجنٹ سنجے سنجیو کمار عرف ’فوجی‘ نے سلمان کو بھرتی کیا جو شیخوپورہ کا رہائشی ہے اور خلیج میں مقیم تھا۔ دونوں نے ابتدا میں روم میٹ کی حیثیت سے ساتھ وقت گزارا اور جب سنجے نے مقامِ رہائش بدلا تب بھی ان کی دوستی بڑھتی رہی جو بالآخر پاکستان میں دہشتگرد کارروائیوں میں ملوث پاکستانی کارکنوں کے ایک نیٹ ورک کی تشکیل پر منتج ہوئی۔ 

سلمان نے اپنے کزن عمیر سے جس کا مجرمانہ پس منظر تھا، خفیہ پیغام رسانی کی ایپ سگنل کے ذریعے رابطہ قائم کیا۔ 

عمیر کو رضا اللہ نظامانی کو ٹریک کرنے کے بدلے 1 کروڑ روپے اور یورپی ویزا کا وعدہ کیا گیا۔ سلمان کی جانب سے 1 لاکھ روپے ایڈوانس بھیجے جانے کے بعد عمیر نے سجاد اور شکیل کو بھرتی کیا۔ 

یہ تینوں اپریل میں حیدرآباد گئے، ایک موٹر سائیکل خریدی، ہوٹل میں قیام کیا اور نگرانی شروع کی لیکن بالآخر مشن کو ترک کر کے واپس گھر چلے گئے۔سلمان کی جانب سے جو خلیج سے آنے کا وعدہ کر رہا تھا، دباؤ بڑھنے پر انہوں نے دوبارہ تیاریوں کا آغاز کیا۔ 

اسی دوران، سلمان نے ایک اور نگرانی ٹیم بھی قائم کی جسے اُس کے ایک ساتھی ارسلان کے ذریعے بھرتی کیا گیا جو خلیج میں مقیم تھا اور پہلے ڈیلیوری ورکر رہا ہے۔ ارسلان کو پاکستان لانے کے لیے 5 لاکھ روپے دیے گئے اور اس نے چار ایسے افراد کو بھرتی کیا جن کا کام صرف ہدف کی نگرانی کرنا تھا، حملہ کرنا نہیں۔

 آخرکار، دونوں ٹیمیں آپس میں مل گئیں، سلمان اور عمیر حیدرآباد کے ایک ہوٹل میں قیام پذیر تھے اور سنجے کی رہنمائی میں کام کر رہے تھے۔

اہم خبریں سے مزید