اسلام آباد (محمد صالح ظافر خصوصی تجزیہ نگار)اسحٰق ڈار کا خصوصی طیارہ خلیج بنگال کے راستے بنگلہ دیش پہنچا۔مئی کی جنگ سے پہلے پاکستان اور بھارت نے ایک دوسرے کیلئے فضا باہم پروازوں کیلئے بند کردی تھی۔پاکستان نے طیارے کیلئے بھارت سے اجازت طلب کرنے کی بجائے طویل راستے کا انتخاب کیا۔براہ راست طیارہ ڈیڑھ گھنٹے میں ڈھاکہ پہنچتا طویل راستے کے باعث پرواز ساڑھے تین گھنٹے میں پہنچی۔ اس کی تفصیل یوں ہے،بنگلہ دیش نیشنل سٹیزن پارٹی (این سی پی) کے چیف کوآرڈی نیٹر نصیرالدین پٹواری نے ڈھاکہ کے دورے پر آئے پاکستان کے ڈپٹی پرائم منسٹر اور وزیر خا رجہ سینیٹر محمد اسحاق ڈار سے 1971سے تعلق رکھنے و الے تین معاملات کو طے کرنے کا سوال اٹھادیا جنہیں حل کرنے کی پاکستانی رہنما نے یقین دہانی کرادی ہے۔ لائق اعتماد سفارتی ذرائع نے جنگ ?/دی نیوز کو بتایا ہے کہ پٹواری نے اپنے وفد کی قیادت کرتے ہوئے ان امور کی نشاندہی اور بتایا کہ پاکستان سے 1971ء کے واقعات پر رسمی معذرت، بنگلہ دیش میں رکے پاکستانی باشندوں کی پاکستان منتقلی (جنہیں بہاری کہا جاتا ہے) اور غیر منقسم پاکستان کے اثاثوں میں بنگلہ دیش کا حصہ شامل ہیں انہوں نے بتایا کہ سینیٹر اسحاق ڈار کے ساتھ ملاقات میں اس امر پر بھی غور ہوا کہ ڈھاکہ میں پاکستان اپنا ثقافتی مرکز کیونکر قائم کرسکے گا، یونیورسٹی کی سطح پر تبادلوں کے پروگرام اور دفاع کے شعبے میں دونوں ملکوں کے درمیان تعاون کو فروغ دیا جائے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ جہاں تک تصفیہ طلب معاملات کا تعلق ہے ان کے بارے میں دونوں حکومتیں غور و فکر کریں۔ نصیرالدین پٹواری نے یاد دلایا کہ بنگلہ دیش کی خارجہ پالیسی میں 1971ء کی جنگ اور 2024ء میں عوامی انقلاب کے سلسلے میں تبدیلی کے بارے میں بھی بات چیت ہوئی ہے انہوں نے بتایا کہ دریائوں کے بارے میں تنازع اور فارماسوٹیکل صنعت کے با رے میں بھی بات چیت ہوئی۔ نصیرپٹواری نے اس امر پر تاسف ظاہر کیا کہ جنوبی ایشیائی ممالک کی تنظیم سارک کو بھارت نے غیر فعال بنادیا ہے جس کی داغ بیل بنگلہ دیش نے ڈالی تھی اور پاکستان میں بہت سرگرم رہا ہے جو ایٹمی قوت ہونے کے علاہ خطے میں قابل لحاظ اثر و رسوخ رکھتا ہے۔