کراچی( اسٹاف رپورٹر) امیر جماعت اسلامی کراچی منعم ظفر خان نے اپوزیشن لیڈر کے ایم سی سیف الدین ایڈوکیٹ اور ٹاؤن چیئرمینز کے ہمراہ ادارہ نورحق میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ قابض میئر مرتضیٰ وہاب کی ذہنی کیفیت دیکھ کر ایسا محسوس ہوتا ہے جیسے وہ بائی پولر مینٹل ڈس آرڈر کا شکار ہیں۔کراچی کو پانی نے نہیں بلکہ پیپلز پارٹی کی نااہلی، بدانتظامی اور کرپشن نے ڈبویا ہے،پیپلز پارٹی کا وڈیرانہ مائنڈ سیٹ کراچی کے مسائل کا اصل سبب ہے،صوبائی حکومت یا کے ایم سی نے جماعت اسلامی کے 9ٹاؤنز کو ترقیاتی کاموں کے لیے کوئی فنڈز نہیں دیے۔ جماعت اسلامی عوام کے ساتھ مل کر اس کرپٹ نظام کا مقابلہ،کرپشن کو بے نقاب اور کراچی کے جائز حقوق کے حصول کے لیے اپنی جدوجہد جاری رکھے گی۔منعم ظفر خان نے مطالبہ کیا ہے کہ وفاقی کراچی کے ترقیاتی منصوبوں کے لیے 500ارب روپے،صوبہ ہر ٹاؤن کو ترقیاتی کاموں کے لیے 2ارب روپے اور بارش سے جو بھی نقصان ہوا اس کا ازالہ کرے۔پیپلز پارٹی نے کراچی کے تمام بڑے اداروں پر قبضہ کر رکھا ہے، جن میں واٹر بورڈ، سندھ سالڈ ویسٹ مینجمنٹ، سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی، کے ڈی اے اور ایم ڈی اے شامل ہیں۔ شہر کے 20ہزار ٹن کچرے میں سے کتنا ٹھکانے لگتا ہے اور کتنا نالوں میں جاتا ہے، یہ کسی سے ڈھکا چھپا نہیں۔ تاجر و کاروباری برادری پکار پکار کر کہہ رہی ہے کہ کراچی پر رحم کرو، لیکن حکمران کان نہیں دھرتے۔ مرتضیٰ وہاب کو میئر بنانے کے لیے تمام قوانین کو بالائے طاق رکھا گیا، 192 ووٹوں کو ہروا کر 173 ووٹوں کو جتوایا گیا۔ خود کو جمہوری جماعت کہنے والی پیپلز پارٹی دراصل وڈیروں اور جاگیرداروں کا مافیا ہے جو سندھ اور خصوصاً پاکستان کے معاشی حب کراچی کو مسلسل لوٹنے میں مصروف ہے۔ منعم ظفر خان نے مزید بتایاکہ1999ء میں فیڈرل حکومت کی ایما پر آکٹرائے ضلع ٹیکس (OZT)ختم کیا گیا، جس کے بعد جنرل سیلز ٹیکس کو 12.5 فیصد سے بڑھا کر 15 فیصد کیا گیا اور اضافی 2.5 فیصد کی رقم سے کراچی کو اس کا حق دیا گیا۔ یہ عوام کے ٹیکسوں کی وہی رقوم ہیں جنہیں صوبائی حکومت وفاق سے وصول کرکے کے ایم سی کو فراہم کرتی ہے۔ اسی مد میں 9 ارب روپے اور مزید 10 ارب روپے کی گرانٹ کے ایم سی کو دی گئی۔