• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

سپریم کورٹ کا ہر جج بنیادی حقوق کی خلاف ورزی کا ذمہ دار، جسٹس اطہر من اللہ

کراچی (نیوز ڈیسک)سپریم کورٹ کے جج جسٹس اطہر من اللہ نے کہا ہے کہ سپریم کورٹ کا ہر جج پاکستان میں بنیادی حقوق کی خلاف ورزی کا ذمہ دار ہے، مسنگ پرسنز کا مسئلہ میرے دل کے بہت قریب ہے،بلوچستان کی بچیاں، خواتین سڑکوں پر رُل رہی ہیں ہمیں شرم آنی چاہیے۔اسلام آباد میں ڈیفنس آف ہیومن رائٹس کی تقریب سے خطاب میں جسٹس اطہر من اللہ کا کہنا تھاکہ سچ بولنا بہت مشکل ہے جو سچ بولتا ہے اس سے سب سے زیادہ نفرت کی جاتی ہے، وکلا تحریک کا کردار جمہوریت اور آئین کی بحالی تھا، وکلا تحریک نے شہریوں کی بڑی تعداد کو اپنی طرف راغب کیا۔انہوں نے کہاکہ گمشدگی کے کیس سب سے زیادہ مشکل ہوتے ہیں، ریاست کا کام اپنے بچوں کی حفاظت کرنا ہے، میں نے مسنگ پرسنز کیس کا جب پہلا فیصلہ دیا جس کے اثرات 4 سال تک مثبت رہے، اپنے افسر کوکہاکہ اپنےعلاقے میں مسنگ پرسنز کیس کو برداشت نہیں کرسکتا، سرکار کا کام احتساب کرناہے، سب کی حفاظت کرناہے، آئینی عدالت کو چوبیس گھنٹےکھلےرہنا چاہیے، میں نےفیصلے میں کہا مسنگ پرسنزکیس میں کسی سرکاری افسرکےساتھ نرمی نہیں دکھائی جائےگی۔جسٹس اطہرمن اللہ کا کہنا تھاکہ اگر ریاست گمشدہ کیسز میں ملوث ہو تو عدالتیں کچھ نہیں کرسکتیں، سپریم کورٹ کا ہر جج پاکستان میں بنیادی حقوق کی خلاف ورزی کا ذمہ دار ہے، بلوچستان کی بچیاں، خواتین سڑکوں پر رُل رہی ہیں ہمیں شرم آنی چاہیے۔ان کا کہنا تھاکہ عوام کا اسلام آباد ہائیکورٹ پر اعتماد تھا، مسنگ پرسن کے متاثرہ شخص نے واپس آکر بیان دیاکہ شمالی علاقہ جات کی سیر کرنےگیاہواتھا، سپریم کورٹ کے ہوتے ہوئے بلوچستان کے طلبہ نے اسلام آباد ہائیکورٹ سے رجوع کیا، بلوچستان کے طلبہ جب میری عدالت آئے تو مجھے سمجھ نہیں آئی کیا کروں۔
اہم خبریں سے مزید