پشاور(ارشد عزیز ملک )خیبر پختونخوا میں پلاسَر گولڈ کی نیلامی میں بے ضابطگیوں کا انکشاف ہوا ہے‘ نیب نے دریائے سندھ اور دریائے کابل کے کنارے سونے کے بلاکس کی نیلامی کے لئے متعین کردہ کم سے کم قیمت پر شدید تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ نیلامی سے صوبے کو کھربوں کا نقصان ہو رہا ہے‘سونے کے بلاکس کی ریزرو پرائس جان بوجھ کر غلط تعین کی گئی اور نیشنل سینٹر آف ایکسی لینس ان جیالوجی (این سی ای جی )پشاور کی 2015 کی اسٹڈی کو نظرانداز کیا گیا‘ محکمے نے کے پی آکشن رولز 2022 پر عمل کرنے کی بجائے مخصوص بولی دہندگان کو فائدہ پہنچانے کے لیے دخل کیا۔نیب نے سونے کی تلاش کے دوران آپریشنز میں ہوشربا بے ضابطگیاں بھی بے نقاب کی ہیں‘ صوبائی حکومت کی سرکاری دستاویزات کے مطابق نیب کا موقف ہے کہ لیز ہولڈرز کھلم کھلا سب لیٹنگ کر رہے ہیں اور فی ایکسکیویٹر ہفتہ وار 5 سے 7 لاکھ روپے تک وصول کر رہے ہیں۔ ان کی ہفتہ وار آمدن کا تخمینہ 75 کروڑ سے ایک ارب کے لگ بھگ ہے جو کھربوں روپے بنتا ہے جبکہ حکومت کو محض معمولی رقم مل رہی ہے۔وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور نے جنگ کو بتایا کہ ان کی حکومت نے پلاسَر گولڈ کے بلاکس زیادہ قیمت پر نیلام کیے۔ اس سے قبل نیلامی میں ایک بلاک کی قیمت 65 کروڑ روپے تک پہنچی تھی جبکہ ان کی حکومت نے کم از کم قیمت ایک ارب دس کروڑ روپے مقرر کی اور چاروں بلاکس تقریباً 4.6 ارب روپے میں دس سال کے لئے فروخت ہوئے۔ ان کا کہنا تھا کہ گزشتہ بیس برسوں سے کوئی نیلامی نہیں ہوئی اور لوگ غیر قانونی طور پر سونا نکالتے رہے۔ وزیر اعلیٰ نے کہا کہ یہ منصوبہ دو سے تین بار مشتہر ہوا لیکن بولیاں کم آئیں، ہماری حکومت نے زیادہ نرخ پر اسے نیلام کیا۔ انہوں نے سوال اٹھایا کہ 2023 میں شروع ہونے والی اسٹڈی کیوں روکی گئی اور کس نے روکی۔ انہوںنے کہا کہ جب نیلامی ہوئی تو نیب کو خط بھی لکھا گیا اور اس کا ایک افسر بھی موجود تھا۔ تمام قانونی تقاضے پورے کیے گئے۔ وزیر اعلیٰ نے کہا کہ غیر قانونی مائننگ روکنے کیلئے کارروائیاں جاری ہیں‘دستیاب دستاویزات کے مطابق 7 اگست کو نیب ہیڈکوارٹرز میں ہونے والے ایک اعلیٰ سطح اجلاس میں، جس میں چیف سیکرٹری خیبر پختونخوا اور سیکرٹری معدنیات سمیت صوبے کے اعلیٰ حکام شریک تھے،نیب کی انکوائری میں بتایا گیا کہ این سی ای جی پشاور کی 2015 کی اسٹڈی کو نظرانداز کیا گیا جس میں فی ٹن 0.21 سے 44.15 گرام تک سونے کے ذخائر کی نشاندہی کی گئی تھی۔