جاپان کے ایک شہر میں ایسا مسودۂ قانون زیرِ غور ہے، جس کے تحت رہائشیوں کو اسکول یا کام کے اوقات کے علاوہ روزانہ صرف 2 گھنٹے تک اسکرین استعمال کرنے کی اجازت ہو گی۔
غیر ملکی میڈیا کے مطابق آئچی پریفیکچر کے شہر ٹویوآکے کے میئر مسافومی کوکی نے اعلان کیا ہے کہ شہر کی اسمبلی جلد ہی ایک مسودۂ قانون پر ووٹ ڈالے گی جس کے مطابق رہائشیوں کو کام اور اسکول کی ذمے داریوں کے علاوہ اسمارٹ فون، ٹیبلٹ اور کمپیوٹر پر صرف 2 گھنٹے گزارنے کی اجازت ہو گی۔
یہ مسودۂ قانون پرائمری اسکول کے بچوں کو رات 9 بجے تک اور مڈل اسکول اور اس سے بڑے بچوں کو رات 10 بجے تک اسکرین کا استعمال بند کرنے کی تجویز بھی دیتا ہے۔
میئر مسافومی کوکی نے کہا ہے کہ اس قانون کی خلاف ورزی پر نہ تو کوئی مالی جرمانہ ہو گا اور نہ ہی کوئی فوجداری سزا۔
انہوں نے اسمبلی کے اجلاس میں کہا کہ روزانہ اسمارٹ فون کے استعمال کو 2 گھنٹے تک محدود کرنا صرف ایک رہنما اصول ہے، یہ بل اس مقصد کے لیے بنایا گیا ہے کہ رہائشیوں کو اسمارٹ فون کے زیادہ استعمال سے جسم اور روزمرہ زندگی پر پڑنے والے منفی اثرات سے بچایا جا سکے۔
مارچ میں جاپان کی چلڈرن اینڈ فیملیز ایجنسی کے شائع کردہ سروے کے مطابق جاپان میں نوجوان ہفتے کے دنوں میں اوسطاً 5 گھنٹے اپنے فون، ٹیبلٹ اور کمپیوٹر پر گزارتے ہیں۔