سیکریٹری بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام نے انکشاف کیا ہے کہ بی آئی ایس پی سے امداد لینے والوں میں گریڈ 19 سے 22 تک کے افسران بھی شامل ہیں۔
پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کی ذیلی کمیٹی کا کنوینر معین عامر پیرزادہ کی زیر صدارت اجلاس ہوا، جس میں تخفیف غربت و سماجی تحفظ ڈویژن سے متعلق آڈٹ اعتراضات کا جائزہ لیا گیا۔
سیکریٹری بی آئی ایس پی نے بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ بی آئی ایس پی سے امداد لینے والوں میں گریڈ19 کے 630 افسران شامل ہیں، گریڈ 22 کے افسران کے نام بھی لکھے ہوئے ہیں، شرم آنی چاہیے۔
سیکریٹری بی آئی ایس پی نے بتایا کہ 715 افسران نے بےنظیر انکم سپورٹ پروگرام کی امداد لی، امداد لینے والے گریڈ 20 کے 85 افسران بھی شامل ہیں۔
ذیلی کمیٹی نے فوت شدہ افراد کو بی آئی ایس پی سے ادائیگی کی تصدیق کی ہدایت کردی۔
آڈٹ حکام کے مطابق سرکاری ملازمین بی آئی ایس پی کے بینیفشری نہیں ہوسکتے۔
کنوینر کمیٹی معین عامر نے استفسار کیا کہ ریکوری ابھی تک کیوں نہیں کی گئی؟
بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کے حکام کے مطابق مخلتف محکموں کے ملازمین ہیں ریکوری کا مکینزم نہیں ہے۔
آڈٹ حکام کے مطابق بعض افراد کی وفات 2008 سے پہلے ہو چکی تھی۔ جس پر کنوینر ذیلی کمیٹی معین عامر پیرزادہ نے سوال کیا کہ وفاقی حکومت کے کتنے لوگ ہیں؟
سیکریٹری بی آئی ایس پی نے بتایا کہ صوبائی ملازمین زیادہ ہیں، ایف آئی اے بھی ریکوری کر رہا ہے۔ ایف آئی اے حکام کےمطابق 879 ایف آئی آر درج اور 292 افراد گرفتار کیے اور عدالتوں میں چالان جمع کرائے ہیں۔
ذیلی کمیٹی نے گریڈ 16 سے زائد والے کیسز میں کریمنل چارج لگانے کی ہدایت کر دی۔