رُخ جوں ہی سُوئے احمدِ مختارؐ ہو گیا
قدرت کو مُجھ سے ٹوٹ کے پھر پیار ہو گیا
محبوبِ ربّؐ کی مدح ہوئی منزلِ مُراد
جادے پہ بس رواں یہ گنہ گار ہو گیا
یہ سوچ کے مَیں سو گیا، لکھوں گا پھر سے نعت
اُس پَل سے بخت طالعِ بے دار ہو گیا
محبوبِ ربّ تو ربّ کے تقرّب کی ہے طلب
اِک جُزو آج کُل کا طلب گا ر ہو گیا
لاریب اس جہان میں بس ہے وہ تن دُرست
عشقِ نبیؐ میں پڑ کے جو بیمار ہو گیا
بعد از خدا بزرگ پہ لکھنے تھے کچھ حُروف
ہر دل نشین حرف مدد گار ہو گیا
یاربّ مُجھے رہائی کی ہر گز طلب نہیں
مَیں عشقِ مصطفیٰؐ میں گرفتار ہو گیا
اس شان سے وہ آئے جہانِ خراب میں
بنجر تھا جس قدر گُل و گُل زا ر ہو گیا
مصروفِ مدحِ حاملِ ِ خُلقِ عظیم تھا
اپنے تئیں مَیں صاحبِ کردار ہو گیا
خامہ رواں ہے شاہِ مدینہؐ کے واسطے
رَطب اللساں ہوا، تو وہ شہ کار ہو گیا
خوش ہوں کہ طورِ سیّدِ مُرسلؐ کیا رقم
خوش ہوں مزید آج خوش اطوار ہو گیا
پَل بھر میں مل گیا قمرؔ عبّاس سب مُجھے
کوئی مِرے سُخن کا خریدار ہوگیا