سینیٹ کی قائمہ کمیٹی نجکاری اجلاس میں سیکریٹری نجکاری ڈویژن نے کہا کہ جو ادارے آج منافع میں ہیں، ضروری نہیں کہ آئندہ بھی رہیں، حکومت کی سوچ ہے کہ بجلی، بسیں یا جہاز چلانا ہمارا کام نہیں، جو کمپنی منافع میں نہ ہو وہ پرائیویٹ سیکٹر کے لیے دلچسپی کی حامل ہے۔
سینیٹر افنان اللّٰہ خان کی زیر صدارت سینیٹ کی نجکاری کمیٹی کا اجلاس ہوا، جس میں جنریشن کمپنیوں (جنکوز) کی نجکاری کا ایجنڈا زیر بحث آیا، سیکریٹری پاور ڈویژن کا کہنا تھا کہ جنکوز کے 2 پلانٹس پرائیویٹائزیشن لسٹ پر ہیں۔
سینیٹ کی قائمہ کمیٹی نجکاری نے اگلے اجلاس میں چیئرمین نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی (نیپرا) کو طلب کرنے کا فیصلہ کرلیا، چیئرمین نجکاری کمیٹی کا کہنا ہے کہ چیئرمین نیپرا کو اگلے اجلاس میں طلب کر لیتے ہیں۔
جوائنٹ سیکریٹری پاور ڈویژن نے کہا کہ اس وقت ڈسکوز اور جنکوز کی پرائیویٹائزیشن ہورہی ہے، نندی پور کے 8 ایشوز حل کرلیے،9 رہتے ہیں، گڈو کے 9 میں سے 4 ایشوز حل کرلیے ہیں۔
سینیٹر ذیشان خانزادہ نے سوال کیا کہ نجکاری کرکے یہ نیشنل گرڈ میں رہے گا یا الگ سے کوئی پیکج ہے؟ جس کے جواب میں سیکریٹری نجکاری ڈویژن نے کہا کہ ڈسکوز پر فنانشنل ایڈوائزر ہائر ہوا ہے۔
سینیٹر ذیشان خانزادہ نے پوچھا کہ تقسیم کار کمپنیوں کی نجکاری کا فیصلہ کیسے ہوا؟ سیکریٹری نجکاری ڈویژن نے جواب دیا کہ نجکاری کا اعلیٰ سطح پر فیصلہ ہوا، کابینہ نے فیصلہ کیا، جب یہ پلانٹس پرائیویٹ سیکٹر میں جائیں گے توحکومت کو ریونیو ملے گا، پرائیویٹ سیکٹر ایفیشینسی لاتا ہے، ریکوری کی پوزیشن بہتر ہوگی۔
اجلاس میں شرکاء کو پاکستان منرل ڈویلپمنٹ کارپوریشن حکام نے بریفنگ دی، چیف فنانشل آفیسر پی ایم ڈی سی کا کہنا تھا کہ ہمارا اس سال کا ریونیو 5.4 بلین روپے ہے، جس پر چیئرمین نجکاری کمیٹی نے کہا کہ ایف سی سے بات کر کے مائننگ کرنے والوں کے لیے ریٹس بہتر کروالیں۔
ایڈیشنل سیکریٹری دفاع نے کہا کہ اگر آپ کوئی علاقہ پوائنٹ کر دیں جہاں ایف سی کے ریٹ زیادہ ہیں، جواب میں چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ یہ ایجنڈا داخلہ کمیٹی میں بہتر ڈسکس ہوسکتا ہے۔
چیف فنانشل آفیسر پی ایم ڈی سی کا کہنا ہے کہ 15لاکھ ٹن ہماری نمک کی پیداوار ہے، نجکاری کے حق میں نہیں ہیں، ابھی منرلز پر کام کر رہے ہیں۔
سینیٹر عمر فاروق نے کہا کہ یہ صوبائی سبجیکٹ ہے تو وفاق کو پیسے کس مد میں مل رہے ہیں، جواب میں چیف فنانشل آفیسر پی ایم ڈی سی نے کہا کہ رائلٹی صوبوں کو جاتی ہے، ٹیکسز وفاق کو جاتے ہیں۔
کمیٹی کے اراکین نے کہا کہ تجویز ہے کہ پھر پی ایم ڈی سی کو نجکاری لسٹ سے نکال دیا جائے۔