جکارتہ(اے ایف پی) انڈونیشیا میں احتجاج شدت اختیار کرگیا۔ پیر کے روزبھی ہزاروں افراد نے احتجاج کیا جبکہ ہلاکتیں 6تک پہنچ گئیں جس کے بعد دارالحکومت میں فوج تعینات کر دی گئی۔ مظاہرین اور پولیس میں جھڑپیں، آنسو گیس اور واٹر کینن کا استعمال۔اسکول اور دفاتر بند، آن لائن کلاسز اور ورک فرام ہوم کی ہدایت، صدرکا انتباہ کیا کہ احتجاج کیلئے اجازت ضروری ہے اور یہ وقت پر ختم ہونا چاہیے۔ یہ مظاہرے ارکانِ پارلیمان کو دیے گئے پرتعیش مراعات پر عوامی غصے کے نتیجے میں بھڑک اٹھے۔کم از کم 500مظاہرین جکارتہ میں پارلیمان کے باہر جمع ہوئے، جہاں فوج اور پولیس دن بھر ان پر نظر رکھے ہوئے تھی لیکن شام کے وقت صدر پرابوو سبینتو کی وارننگ کے بعد منتشر ہوگئے کہ مظاہرے سورج غروب ہونے سے پہلے ختم ہونے چاہئیں۔تاہم دیگر شہروں میں صورتحال زیادہ کشیدہ رہی۔ سولاویسی جزیرے کے شہر گورونتالو میں مظاہرین اور پولیس میں جھڑپیں ہوئیں، پولیس نے آنسو گیس اور واٹر کینن استعمال کیا۔ جاوا جزیرے کے شہر باندونگ میں مظاہرین نے صوبائی کونسل کی عمارت پر پیٹرول بم اور پٹاخے پھینکے۔سماترا جزیرے کے شہر پالمبانگ میں ہزاروں افراد نے احتجاج کیا جبکہ بورنیو کے شہر بانجرماسن، جاوا کے شہر یوگیاکارتا اور سولاویسی کے شہر مکاسر میں بھی سیکڑوں افراد جمع ہوئے۔ایک طالبہ اور مظاہرین میں شامل 20 سالہ نافتا کیسیا کیمالیا نے پارلیمان کے باہر کہا:"ہمارا سب سے بڑا مقصد پارلیمان میں اصلاحات ہیں۔