• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

پاکستان، اگست کے دوران عسکریت پسندانہ کارروائیوں میں خطرناک حد تک اضافہ

کراچی( ثاقب صغیر )پاکستان میں اگست 2025 کے دوران عسکریت پسندانہ کارروائیوں میں خطرناک حد تک اضافہ دیکھنے میں آیا،جولائی کے مقابلے میں عسکریت پسند حملوں میں 74 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔پاکستان انسٹی ٹیوٹ فار کانفلیکٹ اینڈ سیکیورٹی اسٹڈیز (PICSS) کے جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق 143 عسکریت پسندوں کے حملوں کے ریکارڈ کے ساتھ ماہ اگست ایک دہائی کے دوران سب سے مہلک مہینہ بن گیا جس نے فروری 2014 سے اب تک کے تمام ماہانہ اعداد و شمار کو پیچھے چھوڑ دیا ہے۔رپورٹ کے مطابق تشدد کی لہر میں 194 افراد ہلاک ہوئے جن میں 73 سیکورٹی فورسز کے اہلکار، 62 عام شہری، 58 عسکریت پسند اور ایک حکومت نواز امن کمیٹی کا رکن شامل ہے۔اس دوران 231 افراد زخمی بھی ہوئے جن میں 129 سیکورٹی اہلکار، 92 عام شہری، 8 عسکریت پسند اور 2 امن کمیٹی کے ارکان شامل ہیں۔ عسکریت پسندوں نے ماہ اگست کے دوران 10 افراد کو اغوا بھی کیا۔رپورٹ کے مطابق اس دوران سیکورٹی فورسز نے اپنی کارروائیوں میں اضافہ کیا اور 100عسکریت پسندوں کو ہلاک اور 31 کو گرفتار کیا۔ پی آئی سی ایس ایس کے مطابق ان کارروائیوں میں 3 شہری اور ایک سیکیورٹی اہلکار کی بھی ہلاکت ہوئی۔رپورٹ کے مطابق عسکریت پسندوں کے حملوں اور سیکورٹی آپریشنز میں اگست میں کم از کم 298افراد اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے۔ ان میں 158 عسکریت پسند، 74 سیکورٹی فورسز کے اہلکار، 65 عام شہری اور ایک امن کمیٹی کا رکن شامل تھا۔مجموعی زخمیوں کی تعداد 250 رہی جس میں 137 سکیورٹی اہلکار، 100 عام شہری، 11 عسکریت پسند اور 2 امن کمیٹی کے ارکان شامل ہیں۔ PICSS کی رپورٹ کے مطابق جولائی کے مقابلے میں اگست میں سیکورٹی فورسز کی اموات میں 100 فیصد اضافہ اور زخمیوں میں 145 فیصد اضافہ ہوا۔عسکریت پسندوں کی ہلاکتوں میں 27 فیصد جب کہ عام شہریوں کی ہلاکتوں میں 20فیصد اضافہ ہوا۔رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ صوبہ بلوچستان میں ہونے والے 28 حملوں نتیجے میں 52 ہلاکتیں ہوئیں۔ان ہلاکتوں میں 23 سیکیورٹی اہلکار، 21 عام شہری اور 8 عسکریت پسند شامل ہیں جبکہ 45 افراد زخمی بھی ہوئے جن میں 23 سیکورٹی اہلکار اور 22 شہری شامل ہیں۔ عسکریت پسندوں نے کم از کم 5 افراد کو اغوا کر لیا۔رپورٹ کے مطابق قابل ذکر بات یہ ہے کہ سیکورٹی فورسز نے صوبہ بلوچستان میں 50 عسکریت پسندوں کو ہلاک کیا جو جون 2015 کے بعد آپریشنز میں عسکریت پسندوں کی ہلاکتوں کی سب سے زیادہ تعداد ہے۔انٹیلی جنس آپریشنز میں بی ایل اے اور بی ایل ایف کے کیمپوں کو ختم کر دیا گیا اور دونوں گروپوں کے اہم کمانڈروں کو گرفتار کیا گیا۔رپورٹ کے مطابق انٹیلیجنس بیورو ( آئی بی ) نے ممکنہ طور پر ایک ہائی پروفائل حملے کو ناکام بناتے ہوئے ایک ممکنہ خودکش حملہ آور اور اس کے ہینڈلر کو گرفتار کر کے اسلام آباد کو نشانہ بنانے والی ٹی ٹی پی کی ایک اہم سازش کو ناکام بنا دیا۔رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ سب سے زیادہ تشویشناک اضافہ صوبہ خیبر پختونخواہ میں خاص طور پر قبائلی اضلاع (سابقہ ​​فاٹا) میں ہوا جس میں 51 عسکریت پسندوں کے حملے ہوئے جو کہ 200 فیصد اضافہ ہے۔ ان حملوں کے نتیجے میں ہونے والی ہلاکتوں میں 124 فیصد اضافہ ہوا جن کی تعداد 74 ہے۔ ہلاک ہونے والوں میں 20سیکیورٹی اہلکار، 12 شہری، ایک امن کمیٹی کا رکن اور 41عسکریت پسند شامل ہیں۔ سیکورٹی فورسز کی جانب سے شروع کی گئی کارروائیوں میں مزید 24 عسکریت پسند بھی مارے گئے۔رپورٹ کے مطابق خیبرپختونخوا کے (آباد اضلاع) بھی اسی طرح متاثر ہوئے، کے پی کے سیٹلڈ اضلاع میں ہونے والے 55 حملوں میں 56 ہلاکتیں ہوئیں جن میں 26 سیکیورٹی اہلکار، 22 عام شہری اور 8 عسکریت پسند شامل ہیں۔ ان اضلاع میں سیکورٹی فورسز نے 24 عسکریت پسندوں کو ہلاک اور 16 کو گرفتار کیا۔جولائی کے مقابلے میں ان اضلاع میں ہونے والے حملوں میں 53فیصد، اموات میں 60 فیصد اضافہ اور زخمیوں میں 153 فیصد اضافہ ہوا۔ PICSS کے مطابق مجموعی طور پر خیبرپختونخوا صوبے میں 106 عسکریت پسندوں کے حملے ہوئے جو 10 سالوں میں سب سے زیادہ ماہانہ تعداد ہے۔ باجوڑ اور شمالی وزیرستان میں آپریشنز شروع کیے گئے جن میں شدت پسندوں کے ٹھکانوں کا صفایا کیا گیا تاہم ان علاقوں میں صورتحال بدستور کشیدہ ہے۔رپورٹ کے مطابق اگست میں سندھ میں 6 حملے ہوئے جس میں 8 افراد ہلاک ہوئے- ہلاک ہونے والوں میں 6 شہری اور دو سیکورٹی اہلکار شامل ہیں۔ سیکیورٹی فورسز نے کراچی سے 11عسکریت پسندوں کو گرفتار کیا۔ پنجاب میں دو حملے ہوئے۔ ڈیرہ غازی خان میں ٹی ٹی پی نے حملہ کیا جبکہ راولپنڈی میں ایک نوجوان عالم کا قتل ہوا۔ ان واقعات کے نتیجے میں ایک شہری اور ایک حملہ آور کی موت واقع ہوئی۔سیکیورٹی فورسز نے اوکاڑہ سے اسلامک اسٹیٹ ( داعش ) سے منسلک ایک عسکریت پسند کو گرفتار کیا اور میانوالی میں دو عسکریت پسندوں کو ہلاک کیا ۔رپورٹ کے مطابق گلگت بلتستان میں ٹی ٹی پی سے منسلک عسکریت پسندوں نے ضلع چلاس میں حملہ کیا جس میں دو سیکیورٹی اہلکار ہلاک اور ایک زخمی ہوا۔

اہم خبریں سے مزید