وینس فلم فیسٹیول میں 6 سالہ فلسطینی بچی ہند رجب کی آخری فریاد پر مبنی فلم دی وائس آف ہند رجب پیش کی گئی، جس نے ناظرین کو اشکبار کر دیا۔
یہ فلم ایک سچی کہانی پر مبنی ہے جس میں فلسطینی ریڈ کریسنٹ سوسائٹی کے ٹیلی فون آپریٹرز کو دکھایا گیا جو کئی گھنٹوں تک ہند رجب کو تسلی دینے کی کوشش کرتے رہے، وہ بچی ایک کار میں پھنس گئی تھی جس میں اس کے خالہ زاد، خالو اور 3 کزنز پہلے ہی اسرائیلی فائرنگ سے شہید ہو چکے تھے۔
فلم میں شامل ریکارڈنگز میں ہند رجب کی لرزتی ہوئی آواز سنائی دیتی ہے کہ میں بہت ڈر رہی ہوں، پلیز آ جائیں۔
فلم کو وینس میں پریمیئر سے قبل پریس اسکریننگ پر اسٹینڈنگ اوویشن ملا اور امکان ظاہر کیا جا رہا ہے کہ یہ گولڈن لائن ایوارڈ کی دوڑ میں شامل ہو سکتی ہے۔
اداکارہ سجا کلانی نے کہا کہ ہند کی کہانی دراصل پوری قوم کا بوجھ ہے، اصل سوال یہ ہے کہ ہم نے ایک بچی کو زندگی کی بھیک مانگنے پر کیوں مجبور کیا؟ دنیا اُس وقت تک چین سے نہیں رہ سکتی جب تک ایک بھی بچہ زندگی کی دہائی دے رہا ہو۔
فلم میں بریڈ پٹ، واکین فینکس اور رونی مارا جیسے بڑے ہالی ووڈ نام ایگزیکٹو پروڈیوسرز کے طور پر شامل ہیں۔
واضح رہے کہ 29 جنوری 2024ء کو ہند رجب کی شہادت کے بعد اسرائیل پر الزامات لگے کہ اس نے ناصرف کار کو نشانہ بنایا بلکہ ریڈ کریسنٹ کی ایمبولینس کو بھی تباہ کیا۔