• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

فضائی آلودگی ہر سال 45 لاکھ سے زائد قبل از وقت اموات کا سبب بنتی ہے: ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن

---فائل فوٹو
---فائل فوٹو 

ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن نے کہا ہے کہ فضائی آلودگی ہر سال 45 لاکھ سے زیادہ قبل از وقت اموات کا سبب بنتی ہے۔

وَرلڈ میٹرولوجیکل آرگنائزیشن نے کہا کہ لوگوں کی سانس لینے کی ہوا کا معیار موسمیاتی تبدیلیوں سے جڑا ہوا ہے اور دونوں مسائل کو مِل کر حل کرنے کی ضرورت ہے۔

اقوامِ متحدہ کی ماحولیاتی ایجنسی ورلڈ میٹرولوجیکل آرگنائزیشن کا مزید کہنا ہے کہ جنگلاتی آگ کی وجہ سے ہوا میں متعدد قسم کی اتنی مقدار میں آلودگی شامل ہو جاتی ہے جس سے ایک برِاعظم کی فضا کی کوالٹی متاثر ہو سکتی ہے۔

ڈبلیو ایم او نے اپنے پانچویں سالانہ ایئر کوالٹی اور کلائمیٹ اجلاس میں کہا ہے کہ ایمیزون، کینیڈا اور سائبیریا میں جنگل کی آگ نے بتایا ہے کہ ہوا کا معیار کتنے وسیع پیمانے پر متاثر ہوسکتا ہے۔

ڈبلیو ایم او کے ڈپٹی سیکریٹری جنرل کو بیریٹ نے کہا کہ آب و ہوا اور فضائی آلودگی کسی سرحد کا احترام نہیں کرتی، شدید گرمی اور خشک سالی جنگل کی آگ کو ہوا دیتی ہے اور لاکھوں لوگوں کے لیے ہوا کا معیار متاثر  کرتی ہے۔

اجلاس میں ہوا کے معیار اور آب و ہوا کے ایک دوسرے پر پڑنے والے اثرات کا جائزہ لیا گی، جنگل کی آگ، موسم سرما کی دُھند، شِپنگ کے اخراج اور شہری آلودگی میں ایروسول نامی چھوٹے ذرات کے کردار کو اُجاگر کیا گیا۔

ڈبلیو ایم او کے سائنسی افسر لورینزو لیبراڈور نے کہا ہے کہ جنگل کی آگ کا موسم ہر سال موسمیاتی تبدیلیوں کے نتیجے میں مضبوط اور طویل ہوتا جارہا ہے، کینیڈا میں جنگل کی آگ یورپ میں فضائی آلودگی کا باعث بنی ہے۔

ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن کے مطابق  2.5 مائیکرو میٹر (PM 2.5) سے کم ڈایامیٹر والے ذرات کو خاص طور پر نقصان دہ سمجھا جاتا ہے کیونکہ وہ پھیپڑوں یا قلبی نظام میں گہرائی میں داخل ہو سکتے ہیں۔

ڈبلیو ایم او نے کہا ہے کہ 2024ء میں جنگل کی آگ کی وجہ سے کینیڈا، سائبیریا اور وسطی افریقا میں پی ایم 2.5 کی اوسط سے زیادہ سطح تھی تاہم، پی ایم 2.5 میں سب سے بڑا اضافہ ایمیزون بیسن میں تھا۔

بین الاقوامی خبریں سے مزید