• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

محمد رفیع کے بیٹے کا لتا منگیشکر اور آشا بھوسلے پر والد کا کیریئر سبوتاژ کرنے کا الزام

لتا منگیشکر، آشا بھوسلے اور محمد رفیع—فائل فوٹوز
لتا منگیشکر، آشا بھوسلے اور محمد رفیع—فائل فوٹوز

مایہ ناز لیجنڈ بھارتی گلوکار محمد رفیع مرحوم کے بیٹے شاہد نے الزام لگایا ہے کہ گلوکارہ بہنیں لتا منگیشکر اور آشا بھوسلے میرے والد کی کامیابی سے حسد کرتی تھیں اور انہوں نے والد کے کیریئر کو سبوتاژ کرنے کی کوشش بھی کی۔

بھارتی میڈیا کے مطابق ایک حالیہ انٹرویو میں شاہد رفیع نے مشہور پلے بیک سنگر بہنوں لتا منگیشکر اور آشا بھوسلے پر سنگین الزامات لگائے ہیں اور کہا ہے کہ انہوں نے ان پر حسد اور عدم تحفظ کی وجہ سے والد کے کیریئر کو جان بوجھ کر نقصان پہنچانے کی کوشش کی۔

شاہد نے دعویٰ کیا ہے کہ منگیشکر بہنیں رفیع سے حسد کرتی تھیں، جب رفیع نے اپنے ہم عصر مرد گلوکاروں کے ساتھ خوش گوار تعلقات برقرار رکھے تو اس وقت دونوں بہنوں کے ساتھ ان کے تعلقات کشیدہ تھے، وہ حسد کرتی تھیں کہ رفیع صاحب سب سے اوپر تھے، لوگ انہیں نمبر ون کہتے تھے جب کہ ان بہنوں کو یہ پسند نہیں تھا۔

محمد رفیع مرحوم کے بیٹے نے ان افواہوں کو مسترد کر دیا کہ ان کے والد 1970ء کی دہائی میں افسردہ اور بے روزگار تھے اور ناقدین سے کہا کہ اس بات کا فیصلہ والد کے اس دور کے ہٹ گانوں کو سننے کے بعد کریں۔

آشا بھوسلے کو نشانہ بناتے ہوئے شاہد نے ان کے مبینہ تبصروں کو یاد کیا جن میں کہا گیا تھا کہ رفیع میں گانے کی وسعت کی کمی تھی۔

انہوں نے کہا کہ لتا جی کہتی تھیں کہ میرے والد نے ان سے معافی مانگی تھی، مگر ایسا کبھی نہیں ہوا تھا بلکہ لوگ ان کے پاس آتے اور کہتے کہ وہ انہیں (رفیع صاحب کو) معاف کر دیں، میں نے یہ بات لتا جی کے سامنے ان کی زندگی میں بھی کہی تھی، اصل میں وہ خود غیر محفوظ تھیں، بتائیے! کس کا کیریئر نیچے جا رہا تھا؟

انہوں نے یہ بھی الزام لگایا کہ لتا منگیشکر نے ایک گینیز ورلڈ ریکارڈ کے اعزاز کی جو ابتدائی طور پر محمد رفیع کے لیے تھا، اس کی راہ اپنی طرف کرنے میں کردار ادا کیا، جبکہ میرے والد نے بغیر کسی تنازع کے اس معاملے کو جانے دیا۔

واضح رہے کہ محمد رفیع ہندوستانی موسیقی کی تاریخ کے سب سے مشہور اور ورسٹائل پلے بیک سنگرز میں سے ایک تھے،جو اپنی بھرپور، دلکش آواز اور ناقابلِ یقین صوتی وسعت کے لیے جانے جاتے تھے۔

محمد رفیع نے مختلف ہندوستانی زبانوں میں 7 ہزار سے زیادہ گانے گائے، جن میں ہندی، پنجابی، بنگالی، مراٹھی اور دیگر زبانیں شامل ہیں۔

رومانٹک گیتوں اور دلکش غزلوں سے لے کر پُرجوش قوالیوں اور مذہبی بھجنوں تک، وہ کسی بھی صنف یا جذبات کو آسانی سے اپنا لینے میں کمالِ فن رکھتے تھے۔

ایس ڈی برمن، نوشاد، شنکر جے کشن اور آر ڈی برمن جیسے لیجنڈری موسیقاروں کے ساتھ انہوں نے لازوال کلاسک گانے تخلیق کیے جو آج بھی فضاؤں میں گونجتے رہتے ہیں، ان کا انتقال 1980ء میں 55 سال کی عمر میں دل کا دورہ پڑنے سے ہوا تھا۔

انٹرٹینمنٹ سے مزید