• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

سندھ کی سیاست ہمیشہ ایک منفرد پہچان اور روایات کی امین رہی ہے۔ پاکستان پیپلز پارٹی کی طویل جدوجہد اور عوامی خدمت کی روایت میں ایک نمایاں نام سید مراد علی شاہ کا ہے، جنہوں نے وزیر اعلیٰ سندھ کے طور پر اپنے دور میں نہ صرف سندھ کے عوام کے مسائل کو حل کرنے کی بھرپور کوشش کی بلکہ اپنی شبانہ روز محنت اور سیاسی بصیرت سے اس صوبے کو ایک ترقی یافتہ، خوشحال اور پرامن خطہ بنانے کیلئے عملی اقدامات کیے۔ مراد علی شاہ کا تعلق ایک سیاسی خانوادے سے ہے اور ان کے والد سید عبداللہ شاہ بھی صوبہ سندھ کے وزیر اعلیٰ رہے۔ اس سیاسی وراثت نے انہیں ایک عوامی رہنما کے طور پر سنوارا اور انہوں نے اپنے کردار کو محض اقتدار تک محدود نہیں رکھا بلکہ اسے خدمت کے فریضے میں ڈھال دیا۔جب انہوں نے وزارت اعلیٰ کا منصب سنبھالا تو صوبے کو کئی چیلنجز کا سامنا تھا۔ ایک طرف امن و امان کی صورتحال نے عوام کے روزمرہ معمولات کو متاثر کیا ہوا تھا، تو دوسری طرف بنیادی ڈھانچے کی کمی، تعلیم، صحت اور پانی کے مسائل نے شہری اور دیہی سندھ دونوں کو پریشان کر رکھا تھا۔ مگر مراد علی شاہ نے ایک پرعزم قیادت کا مظاہرہ کرتے ہوئے ان مسائل کو ترجیحی بنیادوں پر حل کرنے کا بیڑا اٹھایا۔ ان کی حکمرانی کا سب سے نمایاں پہلو یہ رہا کہ انہوں نے اپنی انتظامی صلاحیتوں اور انجینئرنگ کی فہم و فراست کو بروئے کار لاتے ہوئے عملی منصوبے تشکیل دیے اور انہیں زمین پر اتارا۔کراچی جو کہ پاکستان کا معاشی دل ہے، وہاں انفراسٹرکچر کی بہتری، سڑکوں کی تعمیر و مرمت، برساتی نالوں کی صفائی اور ٹرانسپورٹ کے منصوبے ان کی توجہ کا مرکز رہے۔ انہوں نے "گرین لائن" اور "پیپلز بس سروس" جیسے اقدامات کو آگے بڑھایا تاکہ عام شہری کو بہتر سفری سہولیات فراہم کی جا سکیں۔دیہی سندھ میں مراد علی شاہ نے خاص توجہ تعلیم اور صحت کے شعبے پر دی۔ سرکاری اسکولوں کی حالت زار کو بہتر بنانے کیلئے تعلیمی اصلاحات کا آغاز کیا گیا۔ اساتذہ کی بھرتی میں شفافیت اور میرٹ کو یقینی بنایا گیا۔ اسی طرح اسپتالوں میں سہولیات کو بہتر بنانے اور جدید آلات فراہم کرنے کیلئے خصوصی اقدامات کیے گئے۔ دیہی علاقوں میں موبائل ہیلتھ یونٹس کا آغاز بھی ان کی ایک اہم کامیابی ہے جس سے دور دراز کے دیہات کے لوگ فوری طبی امداد حاصل کرنے کے قابل ہوئے۔توانائی کے شعبے میں مراد علی شاہ نے سندھ کے قدرتی وسائل کو بروئے کار لانے پر زور دیا۔ تھر کول پروجیکٹ ان کی قیادت میں نہ صرف فعال ہوا بلکہ اس نے پاکستان کے توانائی بحران کو کم کرنے میں اہم کردار ادا کیا۔ آج تھر کے صحرا میں کوئلے سے بجلی پیدا کرنے والے پاور پلانٹس چل رہے ہیں، جو یہ ثبوت ہیں کہ اگر سیاسی عزم اور درست سمت میں محنت کی جائے تو کسی بھی خواب کو حقیقت بنایا جا سکتا ہے۔ تھر کے عوام کیلئے روزگار کے مواقع پیدا کرنا، خواتین کو ملازمتوں میں شامل کرنا اور مقامی لوگوں کی زندگیوں کو بدلنے میں مراد علی شاہ نے ذاتی دلچسپی لی۔

سندھ میں پانی کے مسائل ہمیشہ سے اہم رہے ہیں۔ وزیراعلیٰ نے اس مسئلے کو سمجھتے ہوئے کئی بڑے منصوبے شروع کیے، جن میں نئی واٹر سپلائی اسکیمیں اور فلٹریشن پلانٹس شامل ہیں۔ ان اقدامات سے شہری اور دیہی علاقوں میں پینے کے صاف پانی کی فراہمی ممکن ہوئی۔ انہوں نے سیلاب اور بارشوں کے بعد ہونے والی تباہی کو بھی اپنی حکمت عملی سے سنبھالا۔ متاثرہ علاقوں میں امدادی کاموں کی نگرانی ذاتی طور پر کی اور عوام کو یہ یقین دلایا کہ حکومت ہر مشکل وقت میں ان کے ساتھ کھڑی ہے۔

وزیراعلیٰ مراد علی شاہ کا انداز حکمرانی نرم خوئی، شفافیت اور مشاورت پر مبنی رہا ہے۔ وہ وزراء، ارکان اسمبلی اور افسران کے ساتھ بیٹھ کر فیصلے کرتے اور ان کی رائے کو اہمیت دیتےہیں۔ اس وجہ سے ان کے فیصلوں میں اجتماعی دانش شامل رہی اور عوامی مفاد ہمیشہ مقدم رکھا گیا۔ ان کا عوام سے براہ راست رابطہ انہیں ایک عوامی رہنما کے طور پر ابھارتا ہے۔ چاہے وہ کراچی کی سڑکوں پر ہوں یا اندرون سندھ کے کسی گاؤں میں، وہ لوگوں سے گھل مل کر ان کے مسائل سنتے اور فوری حل کی کوشش کرتےہیں۔امن و امان کے میدان میں بھی ان کی خدمات ناقابل فراموش ہیں۔ رینجرز اور پولیس کو مکمل سپورٹ فراہم کی گئی تاکہ جرائم پیشہ عناصر کے خلاف کارروائیاں کی جا سکیں۔ کراچی میں ٹارگٹ کلنگ، بھتہ خوری اور اغواء برائے تاوان جیسے جرائم میں نمایاں کمی آئی۔سندھ کی ثقافت اور ورثے کے فروغ کیلئے بھی انہوں نے بھرپور اقدامات کیے۔ صوفی ازم کے پیغام کو اجاگر کرنے کیلئے میلوں، کانفرنسوں اور تقریبات کا انعقاد کیا گیا۔ موئن جو دڑو، مکلی اور دیگر تاریخی مقامات کی بحالی کے منصوبے شروع کیے گئے تاکہ نہ صرف سیاحت کو فروغ ملے بلکہ سندھ کی پہچان دنیا کے سامنے مزید اجاگر ہو۔یہ کہنا غلط نہ ہوگا کہ سید مراد علی شاہ نے اپنی قیادت میں سندھ کو ترقی کی ایک نئی سمت دی۔ ان کا وژن ہمیشہ یہی رہا کہ سندھ کے عوام کو بہتر سے بہتر سہولیات فراہم کی جائیں، خواہ وہ تعلیم ، صحت ، توانائی کا شعبہ ہو یا امن و امان۔

سندھ کے عوام جانتے ہیں کہ قیادت کا اصل امتحان صرف تقریروں اور دعووں سے نہیں بلکہ عملی اقدامات اور عوامی خدمت سے ہوتا ہے۔ مراد علی شاہ نے اپنے دور اقتدار میں یہ ثابت کیا کہ وہ ایک خدمت گزار لیڈر ہیں، جو نہ صرف صوبے کے مسائل کو سمجھتے ہیں بلکہ ان کے حل کیلئے عملی منصوبہ بندی بھی کرتے ہیں۔آخر میں یہ کہنا بجا ہوگا کہ سید مراد علی شاہ کی سیاسی زندگی دراصل خدمت، دیانت اور عزم کا دوسرا نام ہے۔ انہوں نے اپنی انتھک محنت اور وژنری قیادت سے سندھ کو وہ سمت دی ہے جس پر چل کر یہ صوبہ ترقی کی نئی بلندیوں کو چھو سکتا ہے۔ ان کا نام تاریخ میں ایک ایسے وزیر اعلیٰ کے طور پر یاد رکھا جائے گا جس نے عوامی خدمت کو اپنی سیاست کا محور بنایا۔

تازہ ترین