• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

ماں نے پیسوں کیلئے ناچنے پر مجبور کیا، ہنٹر، جوتوں سے مارا: بھارتی اداکارہ جیا بھٹاچاریہ کا انکشاف

جیا بھٹا چاریہ—تصاویر بشکریہ بھارتی میڈیا
جیا بھٹا چاریہ—تصاویر بشکریہ بھارتی میڈیا

مشہور و معروف بھارتی ٹی وی ڈرامہ سیریل ’کیونکہ ساس بھی کبھی بہو تھی‘ کی اداکارہ جیا بھٹاچاریہ نے دل دہلا دینے والا انکشاف کیا ہے کہ میری ماں نے پیسوں کے لیے ناچنے پر مجبور کیا، ہنٹر، جوتوں اور چمٹے سے مارا۔

بھارتی میڈیا کے مطابق ڈرامہ سیریل ’کیونکہ ساس بھی کبھی بہو تھی‘ میں پائل کا منفی کردار نبھانے والی اداکارہ جیا بھٹاچاریہ نے اپنی زندگی کے ایسے تلخ حقائق سے پردہ اٹھایا ہے جنہیں سن کر مداحوں کے دل دہل گئے، اداکارہ نے انکشاف کیا ہے کہ بچپن میں ان کی اپنی والدہ بدترین تشدد کا نشانہ بناتی تھیں اور پیسوں کی خاطر انہیں زبردستی شوبز میں دھکیلا گیا۔

جیا بھٹاچاریہ اسکرین پر ویمپ کے روپ میں مشہور ہوئیں، جبکہ ان کی اصل زندگی ایک ٹوٹی ہوئی فیملی اور استحصالی رویوں کا شکار رہی ہے۔

حالیہ انٹرویو میں اپنے دردناک ماضی کو یاد کرتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ میرے والدین کی آپس میں نہیں بنتی تھی اور اس تلخی کا سارا نزلہ مجھ پر گرتا تھا۔

اپنے بچپن کے دردناک دور کا ذکر کرتے ہوئے جیا نے بتایا کہ میری والدہ خوش نہیں تھیں، ان کے خواب ادھورے تھے جس کی وجہ سے وہ مجھے بھی ادھوری محبت دیتی تھیں، مجھے ہنٹر، روٹی پکانے والے بیلن، چمٹے اور جوتوں سے مارا جاتا تھا، میں بہت زیادہ پٹی ہوں، جس نے مجھے ضدی بنا دیا، اس سارے عمل میں، میں نے خود کو بہت نقصان پہنچایا، میری والدہ کبھی میرے ساتھ نہیں کھڑی ہوئیں بلکہ وہ باہر والوں کے سامنے میری تذلیل کرتی تھیں۔

اداکارہ نے انکشاف کیا کہ میں کبھی اداکاری نہیں کرنا چاہتی تھی لیکن والدین نے زبردستی کیمرے کے سامنے لا کھڑا کیا، مجھے اداکاری کی طرف دھکیلا گیا، پیسوں کے لیے ناچنے اور یہاں تک کہ مردانہ کردار نبھانے پر بھی مجبور کیا گیا۔

انہوں نے انڈسٹری میں کاسٹنگ کاؤچ اور استحصال کا ذکر کرتے ہوئے بتایا کہ ایک ڈائریکٹر کا دوست جو مافیا سے منسلک تھا، میرے گھر آنے لگا اور اس نے مجھے ممبئی لے جانے کی پیشکش کی جسے میں نے ٹھکرا دیا تھا۔

جیا بھٹاچاریہ نے بتایا کہ نویں جماعت میں جب والد ریٹائر ہوئے تو جہیز کی فکر میں ماں نے گھر میں طوفان کھڑا کر دیا جس پر میں گھر سے بھاگ کر ہریدوار چلی گئی، جب میری والدہ اسپتال میں تھیں تو میں نے اپنی ساری جمع پونجی ان کے علاج پر لگا دی حالانکہ میں ان سے نفرت کرتی تھی اور یہ بات میں نے ان کے منہ پر کہی تھی، میری والدہ میرے ہاتھ سے کھانا نہیں کھاتی تھیں کیونکہ انہیں بیٹی نہیں بیٹا چاہیے تھا۔

اداکارہ کا کہنا ہے کہ 2000ء میں ایکتا کپور کے ڈرامے ’کیونکہ ساس بھی کبھی بہو تھی‘ نے میری زندگی بدل دی، لیکن مجھے کبھی وہ عزت نہیں ملی جس کی میں حق دار تھی۔

انہوں نے بتایا کہ میں سیٹ پر سب سے کم معاوضہ لینے والی اداکارہ تھی، منفی کردار کی وجہ سے لوگ مجھ سے نفرت کرتے تھے، ایک بار جب میں ایک ریسٹورنٹ میں حاملہ سمرتی ایرانی (تلسی) کے ساتھ کھانا کھا رہی تھی تو ایک مداح نے مجھے دھکا دے کر ’گندی عورت‘ کہا اور سمرتی کو مجھ سے دور رہنے کا مشورہ دیا کہ کہیں میرا سایہ ان کے بچے پر نہ پڑ جائے۔

جیا بھٹاچاریہ نے ان تمام مشکلات کے باوجود انڈسٹری میں اپنی جگہ بنائی اور حال ہی میں نیٹ فلکس سیریز ’دہلی کرائم سیزن 3‘ میں اپنی اداکاری کے جوہر دکھائے ہیں۔

انٹرٹینمنٹ سے مزید