اسلام آباد (رپورٹ / رانا مسعود حسین) چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس یحییٰ آفریدی نے کہاہے کہ ہم نے ہمیشہ ملک میں قانون و آئین کی بالادستی کے لیے کام کیاہے ، عدالتی نظام میں شفافیت سے ہی انصاف کی فراہمی ممکن ہے ، مقدمات کو جلداز جلد نمٹانا ہماری ترجیحات میں شامل ہے،اسی لئے ہی ڈیجیٹل کیس فائلنگ اور کیس ٹریکنگ جیسے اقدامات کئے جا رہے ہیں۔ انہوں نے ان خیالات کا اظہار پیر کو سپریم کورٹ میں نئے عدالتی سال 2025ء کے آغاز پر منعقد جوڈیشل کانفرنس کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے کیا ، تقریب میںسپریم کورٹ اور ہائیکورٹوں کے ججوں، اٹارنی جنرل، پاکستان بار کونسل اور سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے عہدیداروںنے شرکت کی اور اٹارنی جنرل پاکستان ،وائس چیئرمین پاکستان بار کونسل اور صدرسپریم کورٹ بار ایک پیج پرنظرآئے ،تینوں نے چیف جسٹس یحییٰ آفریدی کی جانب سے عدلیہ میں متعارف کرائی جانے والی اصلاحات کوسراہا۔ ادھر عدالت عظمیٰ کے20ججوں پر مشتمل فل کورٹ اجلاس میں سپریم کورٹ رولز 2025ء کی منظوری دیدی گئی ہے جبکہ چارفاضل ججوں (جسٹس سید منصور علی شاہ، جسٹس منیب اختر ،جسٹس عائشہ اے ملک اورجسٹس اطہر من اللہ ) نے اجلاس میں شرکت سے انکار کردیا اور چیف جسٹس کے نام مشترکہ خط میں کہا کہ سپریم کورٹ کے نئے رولز کا طریقہ کار قانونی نہیں، سرکولیشن سے منظوری لی گئی، فل کورٹ بلانا حیران کن ہے۔تفصیلات کے مطابق گزشتہ روزسپریم کورٹ میں نئے عدالتی سال 2025ء کے آغاز پر منعقدہ جوڈیشل کانفرنس کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے چیف جسٹس یحییٰ آفریدی نے کہا کہ سپریم کورٹ میںڈیجیٹل کیس فائلنگ اور کیس ٹریکنگ جیسے اقدامات کیے جا رہے ہیں،اس کے لئے 61 ہزار فائلیں اسکین ہوں گی اور چھ ماہ میں یہ منصوبہ پایہ تکمیل کو پہنچے گا ،جس کے بعد آرٹیفیشل انٹیلی جنس کے ذریعے مقدمات مقرر ہواکریں گے، تاہم فی الحال عدلیہ اس کے لیے مکمل طور پر تیار نہیں ہے ،مقدمات کو جلد نمٹانا ہماری ترجیحات میں شامل ہے، ہمیشہ قانون و آئین کی بالادستی کے لیے کام کیا اور عدالتی نظام میں شفافیت سے ہی انصاف کی فراہمی ممکن ہوگی، انہوں نے بتایا کہ سپریم جوڈیشل کونسل میںاعلیٰ عدلیہ کے ججوں کے خلاف 64 شکایات کے فیصلے ہو چکے ہیں، 72 شکایات ممبران کو رائے کے لیے بھیجی گئی ہیں جبکہ باقی 65 کیس بھی جلد نمٹائے جائیں گے،انہوںنے اپنی سکیورٹی سے نظام سے متعلق اظہار خیال کرتے ہوئے بتایا کہ پہلے ان کے ساتھ سیکورٹی سٹاف کی 9 گاڑیاں ہوتی تھیں تاہم اب صرف 2 رکھی گئی ہیں، کیونکہ ریڈ زون میں اضافی سیکیورٹی کی ضرورت نہیں ہے۔ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے اٹارنی جنرل منصور عثمان اعوان نے کہا کہ انصاف کی فوری فراہمی عدلیہ کی اولین ترجیح رہی ہے، آئین اور قانون کی پاسداری ہی شفافیت کی ضمانت ہے جبکہ آئین کے تقاضوں کو پورا کرنا اس کی خوبصورتی ہے۔ پاکستان بار کونسل کے وائس چیئرمین طاہر نصر اللہ نے چیف جسٹس یحییٰ آفریدی کی خدمات پر انہیں خراجِ تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ وکلاء برادری عدلیہ کے ساتھ کھڑی ہے۔