اقوام متحدہ(تجزیہ : عظیم ایم میاں) قطر میں اسرائیلی حملے تمام عرب ممالک کیلئے خطرات کی نشاندہی کرتے ہیں۔ امریکہ کو اسرائیل نے باخبر کیا؟، امریکہ کا اتحادی ملک قطر بھی اسرائیلی موساد اور اعترافی دھماکوں کا سامنا کررہا ہے۔امریکی افواج کی قطر میں موجودگی اور امریکی مفادات کی موجودگی میں امریکہ کو حملوں سے پہلے باخبر کرنا لازمی ضرورت ہے۔سیاچن جنگ کے دوران بھارت نے امریکہ کو مطلع کیا تھا۔اقوام متحدہ کے رکن ممالک کی عالمی طور پر تسلیم شدہ جغرافیائی سرحدوں اور عالمی قوانین کی خلاف ورزی کرتے ہوئے اسرائیل نے قطر میں حماس کے رہنماؤں کی رہائش گاہوں پرحملے کرکے نہ صرف دہشت پھیلائی بلکہ اس حملے کا سرکاری طورپر اعتراف کرکے یہ واضح کردیا کہ مشرق وسطی کی دولتمندی، معاشی اور سیاسی نظام بھی اس کی دسترس میں ہے۔ یمن، ایران اور اب طالبان۔ امریکہ مذاکرات، حماس، اسرائیل مذاکرات کے پلیٹ فارم فراہم کرنے والا اورا مریکی افواج کو قطر کی سرزمین پریزینٹیشن فراہم کرنےوالا امریکہ کا اتحادی ملک قطر بھی اسرائیلی موساد اور اعترافی دھماکوں کا سامنا کررہا ہے۔ ایک اسرائیلی عہدیدار کا یہ موقف زیادہ قابل یقین ہے کہ اسرائیل نے قطر میں دھماکوں سے قبل امریکہ کو اپنے پلان سے آگاہ کردیا تھا۔ کیونکہ جس ملک میں امریکی افواج اورتنصیبات موجود ہوں وہاں کسی بھی ایکشن سے قبل امریکہ کے دوست ممالک امریکی مفادات کو محفوظ رکھنے کے معاہدوں کے مطابق امریکہ کو اپنے حملوں کے بارے میں مطلع کرنا ہوتا ہے جس طرح سیاچن کی پاک۔ بھارت جنگ کے ایک مرحلے پر جب بھارت نے صوبہ سندھ میں پاک۔ بھارت عالمی سرحد پار کرکے پاکستان پر حملے کا پلان بنایا تو امریکی مفادات کے تحفظ کی خاطر امریکہ کو مطلع کیا جس کے نتیجے میں صدرکلٹن کی انتظامیہ نے مصالحتی کردار انجام دیا۔ 4؍جولائی کی قومی تعطیل کے روز وزیراعظم نواز شریف واشنگٹن آئے صدر کلنٹن سے مذاکرات کے بعد 18 سطور پر مشتمل ایک بیان بھارتی وزیراعظم باجپائی کو آدھی رات کو جگا کر سنایا گیا اور منظوری کے بعد پاک ۔ بھارت سیاچن کی جنگ اوربھارت کے نئے جنگی منصوبے رک گئے۔ لہٰذا یہ موقف زیادہ درست ہے کہ اسرائیل نے قطر میں اپنے ان حملوں سے امریکہ کو آگاہ کیا ہے۔