کراچی (نیوز ڈیسک) ایک نئی اور حیران کن نظریہ سامنے آیا ہے جس کے مطابق زمین پر زندگی کی شروعات دراصل خلائی مخلوق (ایلینز) نے کرائی تھی، جو اربوں سال قبل کرۂ ارض کو رہنے کے قابل بنانے کیلئے اس پر تجربات کر رہے تھے۔ برطانوی میڈیا کی رپورٹ کے مطابق، لندن کے امپیریل کالج کے سائنسدان رابرٹ اینڈریس کا کہنا ہے کہ زندگی کے بنیادی اجزاء اتنے پیچیدہ ہیں کہ فطری لحاظ سے ان کا ایسے ہی بن جانا مشکل لگتا ہے۔ اس کا مطلب ہے کہ زندگی کا عمل کو شروع کرنے کیلئے کسی بیرونی مدد کی ضرورت پڑی ہوگی۔ اس نظریے کو ’’ڈائریکٹڈ پنسپرمیا‘‘(directed panspermia) کہا جاتا ہے۔ اس کے مطابق کسی جدید اور ترقی یافتہ ایلین تہذیب نے خوردبینی جاندار یا سادہ حیاتیات زمین پر بھیجے تاکہ ارتقاء شروع ہو سکے۔ اینڈریس کا خیال ہے کہ یہ عمل تقریباً 4.2؍ ارب سال قبل ہوا ہوگا، جب زمین ٹھنڈی ہو کر پانی بنانے کے قابل ہوئی تھی۔ ممکن ہے کہ اس مقصد کیلئے ایلینز نے کوئی اسپیس کرافٹ یا پروب استعمال کیے ہوں تاکہ خوردبینی جاندار زمین تک پہنچ سکیں۔ اینڈریس نے کہا کہ اس بات کا امکان بہت ہی کم ہے کہ زندگی بغیر کسی مدد کے یوں ہی وجود میں آ جائے کیونکہ ابتدائی خلیے بننے کیلئے جو کیمیائی ترتیب اور تعمل درکار تھا وہ صرف 50؍ کروڑ سال میں خودبخود ہونا تقریباً ناممکن لگتا ہے۔