اسلام آباد (نیوز ایجنسیاں) اسلام آباد ہائیکورٹ میں جسٹس محسن اختر کیانینے کہا ہے کہ نیب نے پہلے ہی بیڑا غرق کردیا ہے، سیاسی انتقام کو چھوڑ کر بھی نیب کا کوئی پرسان حال نہیں ہے، نیب کے کہنے پر مت چلیں، کسی سے مت ڈریں، لوگوں کی مدد کریں، کوئی جج ہو، پولیس افسر ہو یا سی ڈی اے ملازم جس کو ڈر لگے وہ اپنا تبادلہ کرا لے، فائدہ لیتے ہوئے آپ کو ڈر نہیں لگتا لیکن اپنا کام کرتے ہوئے ڈر لگتا ہے۔ اسلام آباد کے علاقے شاہ اللہ دتہ اور سی تھرٹین کے متاثرین کی درخواست پر سماعت ہوئی۔ دوران سماعت جسٹس محسن اختر کیانی نے سی ڈی اے کے مجسٹریٹ سردار آصف سے مکالمہ کیا کہ نیب نے پہلے ہی بیڑا غرق کردیا ہے، سیاسی انتقام کو چھوڑ کر بھی نیب کا کوئی پرسان حال نہیں، آپ نیب کے کہنے پر اگر کرینگے تو پھر قانون کہاں ہے۔ جسٹس محسن اختر کیانی نے ریمارکس دیئے کہ غلطیوں کی سزا نہیں ہوتی، بےایمانی کی سزا ہوتی ہے، سول رائٹ کو بھی دیکھنا ہوگا، دائرہ اختیار دیکھنا ہوگا، نیب اور ایف آئی اے کا دائرہ اختیار بھی دیکھنا ہوگا، وہ اپنا کام کر رہے ہیں آپ اپنا کام کریں، ایک غلطی ہوتی ہے، ایک بدنیتی پر مبنی کام ہوتا ہے۔جسٹس محسن اختر کیانی نے کہا کہ یہ اکیلے آدمی کے بس کی بات نہیں، آپ اگر اپنا صحیح طرح کام شروع کریں تو سی ڈے اے کی ضرورت ہی نہیں بچے گی، عدالتی حکم کے باوجود چیئرمین سی ڈی اے اور چیف کمشنر ایک ہی شخص کو لگا رکھا ہے۔